1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں مزید افواج کی تعیناتی: جرمن پارلیمان کی منظوری

16 اکتوبر 2008

جرمن پارلیمان کے ایوانِ زیریں نے افغانستان میں تعینات جرمن افواج کی تعداد میں اضافہ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

https://p.dw.com/p/FbUC
تصویر: AP

گو کہ پانچ تو ستّر اراکین میں سے چار سو بیالیس نے جرمن افواج میں اضافے کے حق میں ووٹ دیا، جرمن افواج میں اضافے کو عوامی حلقوں میں ناپسندیدہ قرار دیا جا رہا ہے۔

کافی عرصے سے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو جرمن حکومت پر دباؤ ڈال رہا تھا کہ وہ افغانستان میں تعینات اپنی افواج کی تعداد میں اضافہ کرے۔ اس وقت افغانستان میں ساڑھے تین ہزار جرمن فوجی تعینات ہیں اور ان میں زیادہ تر شِمالی افغانستان میں فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔

جرمن پارلیمان کے ایوانِ زیریں نے چودہ ماہ کے لیے ایک ہزار مزید جرمن فوجیوں کو افغانستان بھیجنے کی منظوری تو دے دی ہے مگر کیوں کہ جرمن عوام میں جرمن فوجیوں کی زندگیوں کو درپیش خطرات کے حوالے سے شدید تحفظات پائے جاتے ہیں، جرمن عوامی نمائندوں کے اس فیصلے کو عوام میں ناپسندیدگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

جرمن وزیرِ دفاع فرانس یوزف یُنگ کے مطابق جرمن پارلیمان کا یہ فیصلہ افغانستان کی ترقّی اور قیامِ امن کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔ اس بیان کے باوجود جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت کو افغانستان جنگ کے حوالے سے داخلی ناراضگی کا سامنا ہے اور مبصرین یہی کہہ رہے ہیں کہ اگلے برس ہونے والے انتخابات میں ان کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی عوام کا اعتماد کھو بھی سکتی ہے۔

تاہم جرمن وزیرِ دفاع کی وہی پرانی دلیل ہے: ان کا کہنا ہے کہ جرمن عوام کو گیارہ ستمبر کے حملوں کو ہرگز نہیں بھولنا چاہیے۔ ان کی رائے میں اگر افعانستان غیر مستحکم ہوتا ہے تو اس سے جرمن کو بھی خطرات لاحق ہوں گے۔

جرمنی کی بائیں بازو کی جماعتیں مزید جرمن افواج کی افعانستان میں تعیناتی کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ گرین پارٹی کے بیشتر اراکینِ پارلیمان نے قرارداد پر رائے دہی میں حصّہ نہیں لیا۔ چند نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالے۔

جرمن سیاست پر نظر رکھنے والے مبصرین اس پوری صورتِ حال کو جرمن وزیرِ خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر کے لیے ایک امتحان قرار دے رہے ہیں جو کہ اگلے برس سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے چانسلر کے عہدے کے امیدوار ہیں اور ان کے لیے شاید خود کو انگیلا میرکل سے مختلف ثابت کرنا کٹھن ثابت ہو سکتا ہے۔ کم از کم افغانستان کے مسئلے پر۔