1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں نئی حکمت عملی، امریکی وزیر دفاع کابل میں

امتیاز احمد12 جولائی 2016

امریکی وزیر دفاع اپنے ایک غیر اعلانیہ دورے پر افغانستان پہنچ گئے ہیں۔ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے، جب نیٹو نے چند روز پہلے ہی اپنے ہزاروں فوجی آئندہ برس بھی اس شورش زدہ ملک میں تعینات رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JNTZ
Afghanistan Ashton Carter Besuch
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Images/J. Ernst

امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر کے اس دورے کا مقصد افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ملاقات اور افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے حکمت عملی پر مذاکرات کرنا بتایا گیا ہے۔ کارٹر بارہ جولائی بروز منگل کابل کی مضافاتی بگرام ایئر بیس پر انتہائی سکیورٹی کے حصار میں اترے اور آج ہی وہ افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے دارالحکومت کابل میں ملاقات کریں گے۔

امریکی وزیر دفاع ایک ایسے موقع پر افغانستان پہنچے ہیں، جب اس ملک میں طالبان کی کارروائیاں تیز تر ہوتی جا رہی ہیں اور اس شورش زدہ ملک کا ایک وسیع علاقہ ان کے زیر کنٹرول آ چکا ہے۔ ابھی چند روز پہلے ہی پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں نیٹو کے سربراہی اجلاس میں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ مغربی ممالک سن دو ہزار سترہ کے اختتام تک اپنے فوجی وہاں ہی رکھے گا۔

Polen Nato-Gipfel in Warschau - Barack Obama & Ashraf Ghani
ابھی چند روز پہلے ہی پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں نیٹو کے سربراہی اجلاس میں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ مغربی ممالک سن دو ہزار سترہ کے اختتام تک اپنے فوجی وہاں ہی رکھے گاتصویر: Reuters/K. Pempel

افغانستان میں ابھی تک چالیس ممالک کے فوجی موجود ہیں اور ان میں سے زیادہ تر تعداد امریکیوں کی ہے۔ سرکاری طور پر ان فوجیوں کا مقصد افغان فورسز کو تربیت فراہم کرنا ہے، جو ملکی سلامتی کی ذمہ دار ہے۔

دوسری جانب طالبان گزشتہ پندرہ برسوں سے غیرملکی اور مقامی افواج کے خلاف لڑتے آ رہے ہیں اور ان کا موقف ہے کہ یہ اس وقت تک جنگ جاری رکھیں گے، جب تک غیر ملکی افواج مکمل طور پر افغانستان سے نکل نہیں جاتیں۔

آٹھ برس پہلے اقتدار میں آنے والے امریکی صدر باراک اوباما نے افغانستان اور عراق سے اپنے تمام تر فوجی واپس بلانے کا اعلان کیا تھا لیکن ان ملکوں کی سکیورٹی کی صورتحال کے باعث وہ ابھی تک ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے امریکی صدر نے ایک مرتبہ پھر امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کے منصوبے میں رد و بدل کا اعلان کیا تھا۔ قبل ازیں انہوں نے اعلان کیا تھا کہ رواں برس کے اختتام تک وہاں موجود نو ہزار آٹھ سو فوجیوں کی تعداد کم کرتے ہوئے ساڑھے پانچ ہزار تک کر دی جائے گی لیکن اب انہوں نے کہا ہے کہ آٹھ ہزار چار سو امریکی فوجی افغانستان میں موجود رہیں گے۔

افغانستان میں اس وقت نیٹو کے تقریباﹰ تیرہ ہزار فوجی موجود ہیں اور ان میں سے زیادہ تر تعداد امریکیوں کی ہے۔ نیٹو نے یہ اعلان کیا تھا کہ سن دو ہزار سترہ تک تقریباﹰ بارہ ہزار فوجی افغانستان میں موجود رہیں گے لیکن اس کے بدلے میں نیٹو نے افغان سکیورٹی فورسز میں اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی صدر نے ان قوانین میں بھی آسانی کی ہے، جن کے تحت امریکی فوجی آسانی سے طالبان کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔کابل آنے سے پہلے امریکی وزیر دفاع نے بغداد کا ایک مختصر دورہ کیا تھا، جہاں سینکڑوں امریکی فوجی داعش کے خلاف مقامی فورسز کو مدد فراہم کررہے ہیں۔