1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں ڈوئچے ویلے کے دو صحافیوں کا قتل

7 اکتوبر 2006

شمالی افغانستان میں نا معلوم مسلح افراد نے ڈوئچے ویلے کے دو فری لانس صحافیوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائیر نے اس دوہرے قتل کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کر کے سزا دی جائے۔

https://p.dw.com/p/DYIm
افغان شہر فیض آباد میں تعمیر نو میں حصہ لینے والے وفاقی جرمن فوج کے سپاہی
افغان شہر فیض آباد میں تعمیر نو میں حصہ لینے والے وفاقی جرمن فوج کے سپاہیتصویر: www.bundeswehr.de

ایک مرد اور ایک خاتون پر مشتمل یہ دو رکنی جرمن ٹیم ، جو ایک دستاویزی پروگرام کی تیاری پر کام کررہی تھی، صوبے بغلان سے وسطی افغان صوبے بامیان کی طرف سفر پر تھی کہ رات کے وقت نامعلوم مسلح افراد نے ان دونوں جرمن شہریوں کو گولی مار ہلاک کردیا۔ ان کی لاشوں کو کابل پہنچا دیا گیا ہے اور بظاہر یہ کوئی ڈکیتی کا واقعہ یا ایسا ہی کوئی دوسراجرم نہیں ہے کیونکہ ڈوئچے ویلے کے ان دونوں صحا فیوں کی لاشوں کے قریب ہی سے ان کا ذاتی ساز وسامان، پرسنل کمپیوٹرز اور سیٹیلائٹ ٹیلی فون بھی ملے ہیں جنہیں پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے ہاتھ بھی نہیں لگا یا تھا۔

ان دونوں جرمن صحافیوں کی ہلاکت کی افغانستان میں بین الاقوامی حفاظتی فوج ISAF نے بھی تصدیق کردی ہے تاہم برلن میں وفاقی جرمن دفتر خارجہ نے ابھی تک اس کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی۔ ISAF کے ذرائع نے کابل میں بتایا کہ ان دونوں غیر ملکی صحافیوں پر جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات میں حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ وسطی افغان صوبے بامیان میں داخل ہو چکے تھے۔

برلن میں وفاقی حکومت نے ہلاک شدگان کے اہل خانہ کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ افغانستان میں تقریباً پانچ سال قبل طالبان انتظامیہ کے زوال کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ وہاں کسی جرمن صحافی کو ہلاک کردیا گیا ہے۔

طالبان کے ایک ترجمان نے اس دوہرے قتل میں طالبان عسکریت پسندوں کے کسی بھی طرح ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔