1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں 2010ء میں شہری ہلاکتیں دوگنا: اقوام متحدہ

9 مارچ 2011

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس افغانستان کے طول و عرض میں مغربی فوجی کارروائیوں کے باوجود ٹارگٹ کلنگ سن 2009 کے مقابلے میں دوگنا تھی۔

https://p.dw.com/p/10Vnq
تصویر: AP

اگرچہ مغربی طاقتیں افغانستان کی تعمیر نو اور مقامی سکیورٹی کی تربیت کو خاصی اہمیت دے رہی ہیں لیکن ان کاوشوں کے باوجود سن 2010 میں 462 افراد کو ہدف بنا کر قتل کیا گیا تھا۔ ان میں سے آدھے سے زیادہ قتل طالبان عسکریت پسندوں کی اکثریت والے مقامات ہلمند اور قندھار میں ہوئے۔ یہ امر دلچسپ ہے کہ جنوبی حصے کے بارے میں امریکہ کا دعویٰ ہے کہ اس علاقے میں امریکی فوج نے مثبت پیش قدمی کرتے ہوئے کئی اہداف کا حصول کیا ہے۔ امریکی فوج کا اس مناسبت سے یہ بھی کہنا ہے کہ اس نے عسکریت پسندوں کو پسپائی پر مجبور کر رکھا ہے۔

افغانستان میں سویلین ہلاکتوں کی تفصیلات اقوام متحدہ کی اُس سالانہ رپورٹ میں شامل ہیں، جو مختلف تنازعات میں عام شہریوں کی ہلاکت کے لیے مخصوص ہے۔ اس میں سن 2010 میں شہری ہلاکتوں میں پندرہ فیصد اضافہ بتایا ہے۔ گزشتہ چار سالوں میں شہری ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ گزشتہ برس مجموعی طور پر مختلف دہشت گردانہ واقعات میں دو ہزار 777 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ بیشتر افراد کی ہلاکت کا سبب خود کش حملے اور دیسی ساخت کے بموں کا استعمال تھا۔

Unruhen in Jalalabad Afghanistan
جلال آباد میں بم دھماکے کے بعد لگی آگتصویر: AP

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق تقریباً پونے تین ہزار ہلاکتوں میں پچھتر فیصد کی ذمہ داری طالبان جنگجوؤں پر عائد ہوتی ہے۔ اسی طرح گزشتہ برس اغوا کی وارداتوں میں 83 فیصد اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ قتل و اغواء اور پرتشدد کارروائیاں افغان علاقوں میں مسلسل وقوع پذیر ہوتی رہیں۔ صرف شمالی افغانستان میں پرتشدد واقعات میں اضافہ 76 فیصد کے قریب تھا۔ ان میں سب سے زیادہ اضافہ ٹارگٹ کلنگ میں ہے، جو 105 فیصد ہے۔ ٹارگٹ کلنگ میں حکومتی اہلکاروں کے ساتھ امدادی تنظیموں کے کارکن اور با اثر شہری بھی شامل تھے۔ یہ با اثر شہری وہ تھے جو ڈھکے چھپے اور کھل کر اتحادی فوج کی حمایت میں پیش پیش تھے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال خواتین کی ہلاکتوں میں 6 فیصد اور بچوں کی ہلاکتوں میں21 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ان میں اتحادی فوج کے حملوں میں ہلاک ہونے والے بچوں کا تناسب بھی شامل ہے۔

Anschlag auf Bundeswehrsoldaten in Kabul, Afghanistan
اتحادی فوج کا ایک ٹینکتصویر: AP

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سن 2010 کے پرتشدد واقعات میں اضافے نے رواں سال امن و سلامتی کی ذمہ داریاں مقامی سکیورٹی فورسز کو بتدریج سپرد کرنے کے عمل کو انتہائی کمزور کردیا ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہت سارے افغان علاقوں میں مقامی حکومتوں کے اہلکار ریت سے بھرے تھیلوں کی حفاظتی دیواروں کے عقب میں اپنے معمولات کو ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

پرتشدد واقعات اور ہلاکتوں کے گہرے اثرات افغان باشندوں کی سماجیات اور نفسیات پر مرتب ہو رہے ہی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی فرد مقامی حکومتی شوریٰ میں شرکت کرتا ہے تو اس کو طالبان اپنا ٹارگٹ بنا لیتے ہیں اور اگر وہ کسی مقامی طالبان لیڈر سے ملاقات کرتا ہے تو حکومتی و اتحادی فوج اس کو مطلوب افراد کی فہرست میں ڈال دیتے ہیں۔ مجموعی پریشان کن صورت حال کی وجہ سے عام شہریوں میں بے چینی اور پریشانی کے ساتھ ساتھ خوف و ہراس کی سطح بہت بلند ہو چکی ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید