1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان پہلے سے زیادہ پر خطر، ایمنسٹی انٹرنیشنل

28 اگست 2009

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق افغانستان میں عام شہریوں کو اس وقت اتنے شدید خطرات کا سامنا ہے جتنا سن 2001 میں طالبان دور کے خاتمے کے بعد سے لے کر آج تک نہیں تھا۔

https://p.dw.com/p/JJkC
کابل میں نیٹو ہیڈکوارٹرز کے صدر دروازے کے قریب ایک حالیہ خود کش حملے کے بعد لی گئی ایک تصویرتصویر: AP

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایشیا بحرالکاہل کے خطے کے لئے ڈائریکٹر صام ظریفی نے جمعرات کی شام اپنے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان میں 20 اگست کے صدارتی انتخابات کے نتائج کے ابھی تک غیر واضح ہونے کے سبب وہاں ملکی سلامتی اور داخلی امن کی صورتحال پہلے سے کہیں زیادہ خراب ہوئی ہے۔

صام ظریفی کے بقول ہندو کش کا علاقہ افغان عوام کے لئے حقیقی طور پر جتنا غیر محفوظ اور خطرناک اب ہے، اتنا پہلے کبھی نہیں تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی تنظیم کے افغانستان کے بارے میں اس مئوقف کا تازہ ترین پس منظر گزشتہ منگل کے روز جنوبی افغان شہر قندھار میں کئے گئے کئی کار بم حملوں کا وہ سلسلہ بھی ہے، جس میں کم از کم 43 افراد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

Wahl Afghanistan 2009 Hamid Karzai
صدر حامد کرزئی صدارتی الیکشن کے دوران اپنا ووٹ ڈالتے ہوئےتصویر: AP

جمعرات کے روز پاکستان کے ساتھ سرحد کے قریب افغان صوبے پکتیا کے ایک چھوٹے سے علاقے سرہاؤزا میں بھی طالبان عسکریت پسندوں نے ایک کلینک کو اپنے محاصرے میں لے لیا۔ اس علاقے کو بالعموم طالبان کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔

ایمنسٹی انٹر نیشنل کے ایشیا بحرالکاہل کے خطے کے لئے ڈائریکٹر صام ظریفی کہتے ہیں کہ حالیہ انتخابات کے دوران افغان حکومت اور اس کی معاون بین الاقوامی برادری نے افغان عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے سبھی ممکنہ اقدامات کئے، تاہم کئی حکومت مخالف گروپوں سمیت طالبان نے بہت منظم طریقے سے افغان عوام کو عدم تحفظ کا شدید تر احساس دلانے اور ملک میں مزید بد امنی پھیلانے کا تہیہ کر رکھا ہے۔

صام ظریفی نے کابل میں ملکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ مبینہ دہشت گردوں کے خلاف نتیجہ خیز کارروائیاں کرتے ہوئے قانون کی بالادستی کو ملحوظ رکھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو انسانی حقوق پامال کرنے والوں اور قانون کا احترام نہ کرنے والے عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہئے۔

رپورٹ: کشور مصطفےٰ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید