1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان کے لئے مزید فوجی، اوباما نے ابھی فیصلہ نہیں کیا

27 اکتوبر 2009

افغانستان میں طالبان کے خلاف بر سر پیکار امریکی دستوں کی تعداد میں اضافے کی درخواست پر امریکی صدر اوباما نے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔

https://p.dw.com/p/KH5g
مزید فوجیوں کی تعیناتی کے حوالے سے امریکہ میں دو مختلف آراء پائی جاتی ہیںتصویر: AP

افغانستان میں امریکی فوجی کمان کی خواہش ہے کہ ہندُو کُش کی اس ریاست میں سلامتی کی ابتر ہوتی ہوئی صورت حال پر قابو پانے کے لئے صدر اوباما وہاں مزید امریکی فوجی دستوں کی تعیناتی کا حکم دیں۔ لیکن خود باراک اوباما اس بارے میں کوئی بھی فیصلہ جلد بازی میں نہیں کرنا چاہتے۔

یہی بات امریکی صدر نے پیر کی شام ریاست فلوریڈا میں ملکی فوج کے اعلیٰ اہلکاروں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بھی کہی۔ باراک اوباما نے کہا کہ افغانستان میں امریکی فوج کو ایک ایسی جنگ کا سامنا ہے جس کے لئے ایک جنگی مشن کے طور پر خود اِن فوجیوں پر اُن کے مقاصد واضح ہونا چاہیئں۔

امریکی صدر کے بقول وہ افغانستان متعینہ امریکی فوجیوں کی زندگیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں کسی بھی طرح کی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کریں گے، تاہم ساتھ ہی یہ امر بھی ضروری ہے کہ کوئی بھی فیصلہ کرتے ہوئے افغانستان میں امریکی فوجی حکمت عملی کے اگلے مراحل کو بھی مد نظر رکھا جائے۔

USA Afghanistan Dänemark Treffen Barack Obama und General Stanley McChrystal Flughafen Kopenhagen
جنرل میک کرسٹل نے افغانستان میں مزید فوجی دستے بھیجنے کی درخواست کی تھیتصویر: AP

باراک اوباما نے کہا کہ وہ افغانستان میں امریکی فوجی کمان کی درخواست پر مزید فوجی دستے وہاں بھیجنے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ کسی جلد بازی میں نہیں کرنا چاہتے، بلکہ وہ امریکہ اور افغانستان میں امریکی فوجی اہلکاروں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ واشنگٹن حکومت کسی ایک بھی امریکی فوجی کی زندگی کو جان بوجھ کر خطرے میں نہیں ڈالے گی، لیکن جہاں اور جب بھی ضروری ہوا، امریکی شہریوں اور فوجی دستوں کے جان و مال کے تحفظ کی کوششوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گئی۔

امریکی صدر کے اس مئوقف کے حوالے سے یہ بات بھی اہم ہے کہ باراک اوباما نے فلوریڈا میں یہ بیان اُسی روز دیا جب افغانستان میں امریکی فوجی ہیلی کاپٹروں کو پیش آنے والے حادثات میں مزید چودہ امریکی فوجی مارے گئے۔

افغانستان کی جنگ کے حوالے سے امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں واشنگٹن حکومت فوجی جرنیلوں کے مشورے پر افغانستان میں زیادہ سے زیادہ فوجی امداد بھیجتی رہی ہے، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ امریکہ کی افغانستان اور پاکستان سے متعلق پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے۔

امریکہ میں اس وقت صدر اوباما کی قیادت میں کام کرنے والی جنگی کونسل واشنگٹن کی افغانستان اور پاکستان سے متعلق فوجی حکمت عملی کا تفصیلی جائزہ لے رہی ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر اوباما تب تک کوئی بھی حتمی فیصلہ نہیں کریں گے جب تک کہ یہ کونسل افغانستان میں مزید امریکی فوجیوں کی تعیناتی سے متعلق خود کسی متفقہ یا اکثریتی رائے تک نہیں پہنچ جاتی۔

رپورٹ : عصمت جبین

ادارت : مقبول ملک