1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان انتخابات سے متعلق عبداللہ عبداللہ کا فیصلہ

31 اکتوبر 2009

افغانستان میں صدارتی اُمیدوار ڈاکٹرعبداللہ عبداللہ نے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا بائیکاٹ کا عندیہ دیا ہے۔ اس حوالےسے وہ حتمی فیصلہ اتوار کو کریں گے۔ تاہم اس حوالے سے آج کا دن اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/KJuv
افغانستان کے سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہتصویر: AP

ڈاکٹر عبداللہ کی انتخابی مہم چلانے والی ٹیم کے ایک سینیئر رکن کا کہنا ہے کہ عبداللہ عبداللہ کے بعض مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو وہ انتخابی عمل کا بائیکاٹ کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ غیرشفاف اوردھوکہ دہی پرمبنی انتخابی عمل کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔

BdT Wahlen in Afghanistan
اگست میں انتخابات کے پہلے مرحلے میں دھاندلی کے انکشافات ہوئےتصویر: AP

ڈاکٹر عبداللہ نے صدر حامد کرزئی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان الیکشن کمیشن کے اعلٰی عہدیدار اور دیگر تین وزیروں کوبرطرف کر دیں تاکہ دوبارہ دھاندلی کے خدشات کو کم کیا جا سکے۔ تاہم حامد کرزئی اس مطالبے کو مسترد کر چکے ہیں۔ اس حوالے سے ڈاکٹر عبداللہ نے کرزئی کو ہفتہ کے دن تک کی مہلت دی ہے۔

بیس اگست کو منعقد ہونے والے افغان صدارتی انتخابات میں وسیع تر دھاندلیوں کے انکشاف کے بعد ملک سیاسی بحران کی زد میں ہے۔ اس صورتحال میں طالبان نے دھمکی دے رکھی ہے کہ وہ سات نومبر کو منعقد کئے جانے والے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کو سبوتاژ کریں گے۔

افغانستان میں سیاسی عدم استحکام کے بیچ امریکی صدر باراک اوباما اس تجویز پر غور کر رہے ہیں وہاں طالبان باغیوں کی سرکوبی کےلئے مزید ہزاروں فوجی روانہ کئے جائیں یا نہیں۔ اسی حوالے سے باراک اوباما نے جمعہ کو اعلیٰ امریکی فوجی قیادت سے ملاقات بھی کی۔

دریں اثناء سابق وزیر خارجہ ڈاکٹر عبداللہ کی انتخابی مہم کے منتظم اعلیٰ نے ایک مختصر بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبداللہ نے اتوار کی صبح مقامی وقت کے مطابق ساڑھے نو بجے ایک جرگہ بلوایا ہے، جس میں وہ انتخابات کے حوالے سے ایک اہم تقریر میں فیصلہ سنائیں گے کہ آیا وہ دوسرے مرحلے میں حصہ لیں گے یا نہیں۔

ڈاکٹر عبداللہ کے ایک قریبی ساتھی نے کہا ہے کہ اسی غیر یقینیصورتحال میں انہوں نے اپنا دورہ بھارت بھی منسوخ کیا ہے۔افغانستان میں الیکشن کے مغربی غیر جانبدار معائنہ کاروں نے تصدیق کی ہے کہ صدراتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے اعلان کے بعد ڈاکٹر عبداللہ نے کوئی انتخابی دفتر قائم نہیں کیا ہے اور نہ ہی وہ کھلم کھلا انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔

Wahlen Afghanistan 2009 Flash-Galerie
کرزئی نے ڈاکٹر عبداللہ کے مطالبے مسترد کر دیے ہیںتصویر: AP

ملکی آئین کے مطابق یہ ممکن ہے کہ اگر ڈاکٹر عبداللہ انتخابات کا بائیکاٹ کرتے ہیں تو ان کے حریف حامد کرزئی تنہا ہی ان انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں جس کے نتیجے میں واحد امیدوار کامیاب قرار دیا جا سکتا ہے۔ تاہم ماہرین اور مبصرین کے نزدیک اس صورتحال میں نئی حکومت کی ساکھ بری طرح متاثر ہوگی۔

اس صورتحال میں طالبان نے افغان عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ انتخابات میں حصہ نہ لیں۔ دوسری صورت میں انہوں نے حملوں کی دھمکی دے رکھی ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں