1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان تنازعے کے حل میں طالبان کی شمولیت ضروری، قطر

18 دسمبر 2011

قطر نے کہا ہے کہ افغان تنازعے کے کسی بھی طرح کے حل میں طالبان کو لازمی طور پر شامل کیا جانا چاہیے۔ دوحہ حکام کی جانب سے یہ بیان قطر میں طالبان کے دفتر کے حوالے سے بات چیت پر کابل کے ردِ عمل پر سامنے آیا ہے۔

https://p.dw.com/p/13Uwe
تصویر: AP

قطر کے وزیر اعظم حمد بن جاسم الثانی کا کہنا ہے: ’’افغانستان کے تنازعے کے حل میں طالبان کی شرکت ضروری ہے، جس کا فیصلہ افغانیوں کو کرنا ہو گا۔‘‘

انہوں نے یہ بیان ہفتے کو ایسے وقت دیا، جب دوحہ میں شام کے تنازعے میں عرب لیگ کا اجلاس بھی ہو رہا تھا۔ قبل ازیں افغانستان نے قطر میں طالبان کے دفتر کے قیام پر ہونےوالے مذاکرات سے کابل کو الگ رکھے جانے پر دوحہ میں تعینات اپنے سفیر کو احتجاجاﹰ  واپس طلب کر لیا تھا۔

جاسم الثانی نے کہا: ’’اس کے لیے ان (طالبان) سے بات چیت کرنا ہو گی۔‘‘

انہوں نے یہ بات افغانستان کی جانب سے اپنے سفیر کی طلبی کا ذکر کیے بغیر کہی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کابل حکومت کے ایک اعلیٰ اہلکار کا کہنا ہے کہ گو کہ افغان حکومت اس اقدام کو درست مانتی ہے، تاہم مشاورت کے عمل میں شامل نہ کیے جانے پر احتجاجاﹰ اپنے سفیر کو طلب کر رہی ہے۔

افغان وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے: ’’افغانستان قطر حکومت کے ساتھ برادرانہ تعلقات رکھتا ہے اور افغانستان میں تعمیر نو کے عمل میں اس کے تعاون پر شکر گزار ہے۔‘‘

Afghanistan Konferenz Hamid Karzai
افغانستان کے صدر حامد کرزئیتصویر: dapd

بیان میں مزید کہا گیا: ’’لیکن افغانستان اور خطے میں پیش آنے والے حالیہ واقعات کے تناظر میں اور افغانستان کے قطر کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بھی، کابل حکومت نے دوحہ سے اپنے سفیر خالد احمد ذکریا کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔‘‘

مغربی سفارت کاروں نے اُمید ظاہر کی ہے کہ طالبان کا دفتر کھلنے سے مذاکرات کے امکانات بڑھیں گے، جن کا مقصد شدت پسندوں اور افغان حکومت کے درمیان مصالحت اور طویل جنگ کا خاتمہ ہے۔

اس نوعیت کے دفتر کے قیام پر بارہا بات ہو چکی ہے۔ اس حوالے سے میزبان ملک کی حیثیت سے ترکی کا ذکر بھی ہو چکا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں