1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان جنگ میں پیش رفت ’ناہموار‘ ہے، پینٹاگون

24 نومبر 2010

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ افغانستان میں چار سال کے دوران پرتشدد کارروائیوں میں چار گُنا اضافہ ہو چکا ہے، جو اب انتہائی درجے کو پہنچ چکی ہیں۔ پینٹاگون نے یہ بات امریکی کانگریس کو پیش کردہ رپورٹ میں کہی ہے۔

https://p.dw.com/p/QGZs
تصویر: AP

اس رپورٹ میں پینٹاگون نے کہا ہے کہ طالبان کی انتہا پسندی کے خلاف پیش رفت ’ناہموار‘ رہی جبکہ درمیانے درجے کے فوائد حاصل کئے جا سکے ہیں۔ ساتھ ہی سکیورٹی، نظم و نسق اور ترقیاتی شعبوں میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔ محکمہ دفاع نے یہ کہتے ہوئے خبردار بھی کیا ہے کہ نیٹو کی جانب سے جنگی دستوں کے انخلاء کے تصور کا طالبان ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

کینیڈا آئندہ برس افغانستان سے اپنی افواج کو واپس بلانے والا ہے جبکہ امریکی صدر باراک اوباما بھی کہہ چکے ہیں کہ وہاں سے امریکی فوجیوں کا انخلاء آئندہ برس جولائی سے شروع ہو جائے گا، اس کے ساتھ ہی وہاں سکیورٹی ذمہ داریاں مقامی فورسز کو منتقل کرنا شروع کر دی جائیں گے۔

رپورٹ کے مطابق طالبان کی طاقت افغان عوام کے اس تصور میں ہے کہ اتحادی افواج جلد افغانستان چھوڑ دیں گے۔ یہی خیال طالبان کی فتح کو یقینی ظاہر کرتا ہے۔

پینٹا گون کی اس رپورٹ میں رواں برس یکم اپریل سے 30 ستمبر تک کے عرصے کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافے کا تعلق افغانستان میں اتحادی فوجیوں کی تعداد میں اضافے سے جوڑا گیا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے رواں برس ہی وہاں مزید فوجی بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

Pentagon Logo
پینٹاگون نے یہ رپورٹ امریکی کانگریس کو پیش کیتصویر: AP

رپورٹ میں کہا گیا ہے، ’پاکستان اور ایران میں انتہاپسندوں کے محفوظ ٹھکانوں کے خاتمے اور ان کے اتحادیوں کی استعداد میں کمی کے لیے کوششوں کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔’

رپورٹ کے مطابق عسکریت پسندوں کو پائیدار لاجسٹک معاونت، کمانڈ اورکنٹرول حاصل ہے۔ تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہلمند اور قندھار میں نیٹو کی حکمت عملی سے خاطر خواہ فوائد حاصل ہوئے ہیں اور سکیورٹی صورتِ حال دھیرے دھیرے بہتر ہو رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان مقبول تحریک نہیں، لیکن اس کے عسکریت پسند ناقص نظم و نسق کی وجہ سے عوام کا غلط استعمال کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔

اس وقت افغانستان میں امریکہ کے تقریباﹰ 97 ہزار جبکہ دیگر اتحادی ممالک کے 48 ہزار 800 فوجی تعینات ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں