افغان شہری نو سالہ جنگ کی بھاری قیمت چکانے پر مجبور
22 دسمبر 2010اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق رواں سال کے ابتدائی دس ماہ میں 6215 افغان شہری بد امنی کے واقعات کا نشانہ بنے۔ ہلاک ہونے والوں کی آن ریکارڈ تعداد 2412 جبکہ زخمی یا معذور ہونے والوں کی تعداد 3803 بتائی گئی ہے۔
اس رپورٹ میں متاثرین کو پہنچنے والے نقصان کی زیادہ ذمہ داری حکومت مخالفین پر عائد کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے مطابق افغان عوام شدید مسلح تصادم کی بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔ ان کے بقول رواں سال ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی تعداد میں 20 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ باغیوں کے خودکُش حملوں اور دیسی ساختہ بم کے حملوں کے باعث 998 افراد ہلاک ہوئے۔ اسی طرز کے واقعات میں دو ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ اسی طرح حکومت حامی طاقتوں کی کارروائیوں میں 742 افغانوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال حکومت کی حامی طاقتوں کی کارروائیوں میں قدرے کم جانیں ضائع ہوئیں۔کابل حکومت اور افغانستان متعین غیر ملکی افواج کے درمیان فضائی بمباری کے معاملے پر اختلافات کی خبریں عام رہی ہیں۔ اس کی وجہ متنازعہ فضائی بمباری کے واقعات ہیں، جس میں رواں سال کے ابتدائی دس ماہ میں 162نہتے شہری مارے گئے۔
شورش زدہ افغانستان میں سرگرم 30 رضا کار تنظیموں نے گزشتہ ماہ ایک رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ فضائی کارروائیوں میں کسی بھی قسم کا اضافہ افغان جنگ کے لئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق امریکی افواج نے جون اور ستمبر کے دوران افغانستان کے مختلف علاقوں میں دو ہزار سے زائد بم اور میزائل داغے۔ ریڈ کراس کے افغانستان میں نگران ریٹوسٹیو کہہ چکے ہیں کہ گزشتہ 30 سال کی بدامنی کے دوران انہیں رضا کارانہ کام کرنے میں اتنی مشکل پیش نہیں آئی جتنی آج کل ہورہی ہے۔
یواین کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے ابتدائی دس ماہ میں مجموعی طور پر بد امنی کے واقعات میں 66 فیصد اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق افغانستان میں اوسط بنیادوں پر ایک ہفتے کے دوران تین خودکُش حملے ہورہے ہیں۔ افغانستان میں امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد فوجی موجود ہیں۔ نو سال سے جاری اس جنگ میں 22 دسمبر 2010ء تک مارے جانے والے غیر ملکی فوجیوں کی تعداد 2270 ہے۔ اس دوران عسکریت پسندوں کا نشانہ بننے والے افغان سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد کے بارے میں اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔
ان اعداد و شمار سے بظاہر عیاں ہے کہ افغانستان میں سلامتی کی موجودہ صورتحال نو سالہ جنگ کے دوران سب سے خراب ہے جبکہ امریکہ اور اس کے اتحادی 2014ء سے سلامتی کی ذمہ داری افغان سکیورٹی فورسز کو سونپنے کا تہیہ کرچکے ہیں۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عدنان اسحاق