افغان صدر حامد کرزئی جرمنی میں
10 مئی 2009جرمن چانسلر اینگلا میرکل نے افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات میں جہاں کچھ امور میں پیش رفت پر اطمننان کا اظہار کیا وہیں پولیس اور سکیورٹی فورسز کی تربیت میں تیزی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور بھی دیا۔ جرمن چانسلر نے خاص طور سے افغانستان میں چھ ملین بچوں کے سکول جانے پر اِس کو روشنی سے تعبیر کیا۔ خیال رہے کہ اِن لاکھوں بچوں میں لڑکیوں کی تعداد زیادہ ہے۔
ان خیلات کا اظہار جرمن چانسلر نے افغان صدر کے ساتھ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں کیا۔ پریس کانفرنس میں افغان صدر نے جرمن حکومت کے تربیتی پروگرام میں تعاون پر شکریہ بھی ادا کیا۔ اِس دوران افغان صدر نے اِس امید کا اظہار کیا کہ اُن کی پولیس اور سکیورٹی فورسز جلد بہتر مقام حاصل کر لیں گے۔ جرمن چانسلر نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ افغانستان کی سکیورٹی فورسز اور پولیس کا صرف دس فی صد تربیت یافتہ ہے اور جرمنی اِس تعداد میں اضافے کو ایک چیلنج کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ جرمن چانسلر نے مشکل حالات پر قابُو پانے کے بعد بھی افغانستان میں جرمن کردار کے موجود ہونے کی توقع ظاہر کی۔
افغان صدر کی جرمن چانسلر کے ساتھ ملاقات کے دوران متنازعہ شیعہ مسلم خواتین کے لئےفیملی لا کو بھی زیر بحث لایا گیا۔ چانسلر میرکل نے افغان صدر کا شکریہ ادا کیا کہ وہ جلد ہی ایک نیا ترمیم شدہ مسودہٴ قانون پارلیمنٹ میں پیش کرنے والے ہیں۔ پریس کانفرنس کے دوران افغان صدر نے اِس توقع کابھی اظہار کیا کہ اگلے دنوں میں اتحادی فوج کے حملوں میں عام شہری آبادی کی ہلاکتوں کو کم سے کم کرتے ہوئے اُن کی زندگیوں کی محفوظ بنایا جائے گا۔
افغان صدر حال ہی میں امریکی دورے کے دوران صدر اوباما سے ملاقات کے علاوہ واشنگٹن میں پاکستانی صدر شے بھی مل چکے ہیں۔ افغان صدر اپنے ملک کے اندر ایک اور مدتِ صدر کے متمنی ہیں اور اُن کو کئی قسم کے بین الاقوامی پریشر کا سامنا ہے۔ جس میں مغربی طاقتوں کے حوالے سے کرپشن اور پرانے مگر ناہل دوستوں کو نوازنے کے سلسلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اِس کے علاوہ اُن کو منشیات پیدا کرنے والی فصلوں کی کاشت کا سنگین معاملے کا بھی سامنا ہے۔
جرمنی کی جانب سے صدارتی الیکشن سے قبل اپنے فوجیوں کی تعداد میں اضافے کا عندیہ سامنے آ چکا ہے۔ یہ تعداد چار ہزار چار سو تک پہنچ جائے گی۔ خیال رہے کہ افغان صدر سے چرمن چانسلر اور وزیر خارجہ فرینک والٹر شٹائن مائر گزشتہ ماہ کابل میں ملاقات کر چکے ہیں۔
اِس کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کی خارجہ امور کی کمیشنر Benita Ferrero-Waldner بھی افغان صدر کو مشورہ دے چکی ہیں کہ وہ ملک کے اندر انتظامی ڈھانچے میں مؤثر تبدیلیاں لاتے ہوئے اصلاحات کے عمل کو ترقی اور ترویج دے کر بد عنوانی کی گھمبیر صورت حال کو کنٹرول کریں۔