1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان صوبے ہلمند میں نیٹوکا بڑا آپریشن متوقع

8 فروری 2010

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی جانب سے افغان صوبے ہلمند میں ایک بڑی فوجی کارروائی کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ سال 2001ء میں امریکی قیادت میں شروع کی جانے والی جنگ کے دوران اب تک کا یہ سب سے بڑا فوجی آپریشن ہوگا۔

https://p.dw.com/p/Lvhz
تصویر: AP

افغانستان میں نیٹو افواج کی آٹھ سالہ موجودگی میں اب تک کا سب سے بڑا آپریشن رواں ہفتے میں شروع کرنے کے اعلان کے سبب مرجاہ نامی علاقے سے لوگوں نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی شروع کردی ہے۔ دوسری طرف آپریشن سے قبل نیٹوکمانڈرز نے طالبان کو ہتھیار ڈالنے کے لئے کہا ہے۔ مگر خود کو طالبان کا ترجمان قرار دینے والے یوسف احمدی نے خبررساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان اس علاقے سے نکلنے یا ہتھیار ڈالنے کی بجائے لڑنے کو ترجیح دیں گے۔ احمدی نے مزید کہا کہ افغان اور نیٹو فورسز مرجاہ میں پہنچ چکی ہیں اور یہ کہ طالبان بھی علاقے میں موجود ہیں اور اتحادی افواج پر راکٹ برسا رہے ہیں۔

نیٹو افواج کے امریکی سربراہ جنرل اسٹینلے میک کرسٹل نے اتوار کے روز کابل میں اس آپریشن کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا، " مرجاہ کے عام افغان شہری طالبان اور منشیات کے اسمگلرز کے زیر اثر اس علاقے میں رہنے پر مجبور ہیں۔ لہٰذا ہم اس صورتحال کے ذریعے ان تک یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ جب حکومت اپنی عملداری قائم کرے گی، تو ان کے پاس دوسرے راستے بھی کھلے ہونگے۔"

اتحادی افواج ISAF کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایرک ٹریمبلے نے کہا ہے کہ اس آپریشن کا مقصد عسکریت پسندوں کو عوام سے علٰیحدہ کرنا ہے۔ ایرک ٹریمبلے کے مطابق طالبان کے حق میں بہتر تو یہی ہوگا کہ وہ ہتھیار ڈال دیں مگر انہیں اپنے سینیئر رہنماؤں کی جانب سے مقابلہ کرنے کے سخت احکامات ہیں کیونکہ وہ سمجھ رہے ہیں کہ وہ کامیاب ہورہے ہیں۔

General Stanley Mc Chrystal
مرجاہ کے عام افغان شہری طالبان اور منشیات کے اسمگلرز کے زیر اثر اس علاقے میں رہنے پر مجبور ہیں، نیٹو افواج کے امریکی سربراہ جنرل اسٹینلے میک کرسٹلتصویر: picture-alliance/dpa

امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے 30 ہزار مزید امریکی فوجی افغانستان روانہ کرنے کے اعلان کے بعد یہ نیٹو کا پہلا بڑا آپریشن ہے۔ دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق آپریشن سے قبل بڑے پیمانے پر فوجی نقل وحرکت کا مقصد طالبان کو اپنی طاقت دکھا کر انہیں ہتھیار ڈالنے پر آمادہ کرنا ہے۔ مگر مرجاہ سے نقل مکانی کرنے والے ایک شخص عبدالمنان کا کہنا ہے کہ اندازوں کے برعکس طالبان بڑی تعداد میں مرجاہ میں جمع ہورہے ہیں اور یہ کہ وہ لڑائی کے لئے اسلحہ بھی جمع کر رہے ہیں۔

صوبہ ہلمند کے حکام نے آپریشن کے خوف سے نقل مکانی کرنے والے افراد کے لئے ایمرجنسی مراکز قائم کئے ہیں، جہاں لوگ دھڑا دھڑ پہنچ رہے ہیں۔ اپنے 25 رشتہ داروں سمیت لشکر گاہ پہنچنے والے شیر علی خان کا کہنا ہے کہ جب تک مرجاہ محفوظ نہیں ہوجاتا، وہ علاقے میں واپس نہیں جائیں گے۔ شیر علی نے مزید کہا کہ علاقے میں بہت زیادہ فوجی نقل وحرکت ہورہی ہے اور یہ کہ طیارے فضا میں پرواز کر رہے ہیں۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: گوہر نذیر گیلانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں