1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان کابینہ کی تشکیل میں مزید تاخیر

18 جنوری 2010

افغان پارلیمان نے اراکین کے لئے پیر کے روز سے موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان کیا ہے۔ اس اعلان کے بعد افغان صدر حامد کرزئی کی کابینہ کی تشکیل میں مزید التوا کا شکار ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/LYOK
صدر کرزئی کو شدید داخلی و خارجی دباؤ کا سامنا ہےتصویر: AP

افغان صدر حامد کرزئی کو پہلے ہی متنازعہ انتخابات اور ان کی حکومت پر بدعنوانی کے الزامات کے باعث سخت ترین داخلی و خارجی تنقید کا سامنا ہے۔ اب اس پارلیمانی اعلان کے بعد انہیں ایک اور دھچکا پہنچا ہے کیونکہ اس فیصلے کہ بعد اب 28 جنوری کو لندن میں افغانستان کے موضوع پر ہونے والی عالمی کانفرنس میں وہ اپنی کابینہ کے 25 وزراء کی بجائے صرف 14 وزراء کے ساتھ شریک ہو پائیں گے۔ اس سے قبل دو مرتبہ صدر کرزئی کی جانب سے کابینہ کے لئے وزراء کے ناموں کی فہرست پارلیمان میں پیش کی گئی اور دونوں مرتبہ اس فہرست کے متعدد ناموں کو ایوان نے مسترد کر دیا۔

Afghanistan Parlament in Kabul
اراکین پارلیمان کے سردیوں کی چھٹیوں پر چلے جانے سے کابینہ کی تشکیل کا عمل مزید التواء کا شکار ہو گیا ہےتصویر: AP

پارلیمان کی جانب سے اراکین کے لئے چھٹیوں کے اس اعلان کے بعد اب یہ اراکین 20 فروری سے اپنا کام دوبارہ شروع کریں گے۔ پارلیمان نے صدر کرزئی پر زور دیا ہے کہ کابینہ کے لئے وزراء کے ناموں کی توثیق تک نائب وزراء اور دیگر منتظم اپنی اپنی وزارتوں کی نگرانی کریں۔ پارلیمان نے معمول کے مطابق اپنی سردیوں کی چھٹیوں کو 45 کی بجائے 33 کرنے کے حق میں بھی ووٹ ڈالا، کیونکہ چھٹیوں کے ختم ہونے کے بعد ان اراکین کو نئی کابینہ کے انتخاب کے ساتھ ساتھ قومی بجٹ کے حوالے سے بھی بحث کا آغاز کرنا ہے۔

افغان صدر حامد کرزئی کے ترجمان عمر وحید نے اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ ارکان کی چھٹیوں کے اختتام پر صدر کرزئی کی جانب سے نئی فہرست ایوان میں پیش کی جائے گی۔ افغان میڈیا پر سامنے آنے والی رپورٹوں میں کہا جا رہا ہے کہ صدر کرزئی اُن افراد کو کابینہ میں شامل کرانا چاہتے ہیں، جنہوں نے انتخابات میں ان کی جیت کی راہ ہموار کی تھی۔ مبصرین کا خیال ہے کہ صدر کرزئی کو اس وقت دوہرے دباؤ کا سامنا ہے۔ ایک طرف تو وہ پارلیمان کی جانب سے ان وزراء کے ناموں کے مسترد کر دئے جانے پر پریشان ہیں جبکہ دوسری جانب انہیں ان جنگی سرداروں اور دیگر افراد کی طرف سے بھی دباؤ کا سامنا ہو سکتا ہے، جن کے ساتھ کرزئی نے انتخابات میں فتح کے لئے مدد کرنے کے بدلے وزارتوں میں حصے کے وعدے کئے ہوں گے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں