1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقتدار چھوڑ دوں گا، یمنی صدر صالح کا اعلان

9 اکتوبر 2011

یمن کے صدر علی عبداللہ صالح نے ملک میں جاری عوامی مظاہروں کے تناظر میں ’آئندہ چند روز میں‘ اقتدار سے علیحدہ ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12oOV
صدر علی عبداللہ صالحتصویر: picture alliance/dpa

صدر علی عبدااللہ صالح نے ہفتے کے روز ملکی پارلیمان کے اراکین کے ساتھ ایک ملاقات میں ایک مرتبہ پھر اپنے مخالفین کو دہشت گرد اور جرائم پیشہ افراد قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا، ’’میں اقتدار کو اہمیت نہیں دیتا اور آئندہ چند دنوں میں اقتدار سے علیحدہ ہو جاؤں گا۔‘‘

تینتیس برسوں سے یمن کے اقتدار پر قابض رہنے والے صدر صالح کو کئی ماہ سے شدید عوامی احتجاجات کا سامنا ہے جو کہ پر تشدد شکل اختیار کر چکے ہیں۔ مظاہرین صدر صالح کے اقتدار کا خاتمہ اور یمن میں سیاسی و معاشی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

NO FLASH Jemen Sanaa Protest Demonstration Saleh
صدر صالح کو کئی ماہ سے شدید عوامی احتجاجات کا سامنا ہے جو کہ پر تشدد شکل اختیار کر چکے ہیںتصویر: dapd

صدر صالح نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ یمن میں ایمان دار افراد موجود ہیں جن کا تعلق ملکی افواج سے بھی ہے اور سولین اداروں سے بھی جو کہ ملک کو چلا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے مخالفین ملک کو تباہ نہیں کر سکیں گے۔

صدر صالح کا یہ بیان ایک سرکاری ویب سائٹ پر جاری کیا گیا۔ اس بیان میں انہوں نے اپنے مخالفین پر متعدد الزامات عائد کیے، جن میں بجلی کے تاروں کو کاٹنا، توانائی اور پیٹرول کی رسد روک دینا، لوگوں کو اغوا کرنا اور سکیورٹی فورسز پر حملے جیسے الزمات شامل ہیں۔

صدر صالح کا یہ اعلان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امسالہ نوبل امن انعام جن تین خواتین کو دیا گیا ہے ان میں سے ایک توکّل کرمان بھی ہیں جو کہ تین برس سے صدر صالح کے خلاف پر امن جدوجہد کر رہی ہیں۔

خیال رہے کہ فروری سے جاری اس تنازعے میں اب تک کم از کم چودہ سو اسی افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

رپورٹ: شامل شمس⁄  خبر رساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں