1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

280309 Jugend

عدنان اسحاق1 اپریل 2009

اقتصادی طور پر ہسپانیہ، پُرتگال او اٹلی کے نوجوان دوسرے ممالک کے بنسبت اپنے والدین پر زیادہ منحصر ہوتے ہیں ۔

https://p.dw.com/p/HNoN
تصویر: AP

یورپ میں جب نوجوان اٹھارہ برس کے ہوجاتے ہیں تو اُن کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ جلد سے جلد اپنے والدین کے گھر سے باہر زندگی گزارنا شروع کردیں۔ بین الاقوامی مالیاتی بحران کے باعث یورپ میں بہت سے وہ نوجوان اب واپس اپنے والدین کے گھر شفٹ ہورہے ہیں، جو پہلےگھر سے باہر رہتے تھے۔

جب یورپ میں نوجوان یہ فیصلہ کرلیتے ہیں کہ وہ والدین کے گھر سے باہر رہنا چاہتے ہیں تو انہیں کرائے کی فلیٹ اور دیگر ضروریات زندگی کے باعث نئے اخراجات اٹھانے پڑتے ہیں۔ یہ اخراجات یا تو نوجوانوں کے والدین اُٹھاتے ہیں یا پھر وہ کمپنیاں جہاں یہ نوجوان پیشہ ورانہ تربیت میں مصروف ہوتے ہیں۔ اعلی تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان زیادہ تر ہوسٹلوں میں رہتے ہیں، جس کے اخراجات یا توحکومت یا پھر نوجوانوں کے اپنے والدین اُٹھاتے ہیں۔ ہر صورت میں علیحدہ رہنے کی وجہ سے اخراجات میں اضافہ ہوتاہے۔ لیکن اب اپنے والدین کے گھر سے باہر رہنا دشوار ہوتا جا رہاہے، جس کی وجہ سے بہت سے نوجوان واپس اپنے والدین کے گھر آرہے ہیں۔ خاوی مارسیٹ ہسپانیہ سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان ہے۔ یہ کہ اس نے کیوں واپس اپنے والدین کے ہاں رہنا شروع کردیا ہے، وہ کہتا ہے کہ وہ پہلے ایک کمپنی میں کام کرتا تھا جہاں اسے کافی تنخوا ملتی تھی جس سے وہ باآسانی فلیٹ کا کرایہ ادا کرتاتھا۔ جب یہ کمپنی دیوالیہ ہوئی تو وہ بے روزگار ہوگیا اور واپس والدین کے گھر آگیا۔

خاوی مارسیٹ اپنے والدین کے گھر کے ایک کمرے میں رہتاہے جس کے فرنیچر سے پتہ چلتاہے کہ اس کے والدین کا تعلق متوسط طبقے سے ہے۔ خاوی کے والد کہتے ہیں کہ کساوی کے واپس گھر آنے سے اُن کی معمول کی زندگی میں تبدیلی آئی ہے۔ خاوی کے والد کہتے ہیں کہ ان کے گھر میں ایک خالی کمرہ تھا جسے اب خاوی نے لے لیا ہے۔ اب سب کو اس تبدیلی کےساتھ خود کو ایڈجسٹ کرنا ہوگا۔

ہسپانیہ میں فلیٹس کے کرائے بہت مہنگے ہیں اور اکثر اوقات لوگوں کی چالیس فیصد تنخواہیں کرائے میں ہی چلی جاتی ہیں۔ ایک درمیانے فلیٹ کا کرایہ تقریبا سات سو یورو کے لگ بھگ ہوتاہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ خاوی ملنے والی حکومتی امداد سے اپنے فلیٹ کا کرایہ ادا نہیں کر پا رہا تھا اوراسے اپنے والدین کے گھر واپس آنا پڑا۔

خاوی کے جاننے والوں میں تین مزید ایسے نوجوان ہیں جو پہلے والدین کے گھر سے باہر رہتے تھے اور اب واپس آنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ اُن میں سے ايک نوجوان جو ابھی تک اپنے پرانے پیشے پر مامور ہے اس لئے واپس والدین کے گھر آگیا ہے کیونکہ مہنگایی کی وجہ سے اُس کی تنخوا ہ کرایہ دینے کےلئے کافی نہیں رہی۔ دوسرے نوجوان کے گھر کو نیلام کردیا گیا کیونکہ وہ قرضے پر لئے گئے اپنے فلیٹ کی قسط ادا نہیں کرپا رہا تھا۔ تیسرا نوجوان ایک کے بعد دیگرے انٹرشپ کررہا ہے اور سرے سے والدین کا گھر چھوڑنا ہی نہیں چاہتا۔

بین الاقوامی مالیاتی بحران کے سب سے برے اثرات اُن نوجوانوں پر ہوئے ہیں جنہوں نے اپنی پڑھائی ختم کرکے روزگار کی دنیا میں تازہ قدم رکھا ہے۔ اگرچہ ہسپانیہ میں دیگر یورپی ممالک کی نسبت نوجوان زیادہ عمر ہوجانے کے بعد بھی والدین کے گھر میں رہتے ہیں، اس ملک میں والدین کے گھر میں واپس آنے والے نوجوانوں کی تعداد بہت بڑھی ہے۔ بارسلونا کے انٹونیو دل سیرو اس کے بارے میں کہتے ہیں کہ اقتصادی طور پر ہسپانیہ، پُرتگال او اٹلی کے نوجوان دوسرے ممالک کی بنسبت اپنے والدین پر زیادہ منحصر ہوتے ہیں۔ لیکن اب گھرانے اکھٹےہو رہا ہےکیونکہ دوسرا راستہ نہیں ہے۔ نوجوان اور گھرانے یہ بخوبی جانتے ہیں کہ گھر واپس آنا ناکامی کی نشانی ہے۔

سوشل سایکولوجسٹ دل سیرو کہتے ہیں کہ اس بحران کی وجہ سے تمام معاشرے پر برے سائکولوجیکل اثرات مرتب ہوں گےخاوی مارسیٹ کہتے ہیں کہ اگرچہ ابھی وہ بے روزگار ہیں، لیکن وہ ہمت نہیں ہاریں گے اور نئی جاب کی تلاش جاری رکھیں گے۔