1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقتصادی بحران کا اثر آسٹریلیا میں شرحء پیدائش پر بھی

6 نومبر 2010

گزشتہ عالمی اقتصادی بحران کے دنیا کے تقریبا ہر ملک میں کافی شدید اثرات دیکھنے میں آئے لیکن آسٹریلیا میں اس بحران کے معاشی اور سماجی اثرات کے ساتھ ساتھ ایک ایسا نتیجہ بھی دیکھنے میں آیا، جس کی کسی نے توقع نہیں کی تھی۔

https://p.dw.com/p/Pym3
ایک آسٹریلوی ہسپتال میں نومولود بچوں کا وارڈتصویر: picture-alliance/ dpa

سڈنی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ایک تازہ تحقیقی رپورٹ نے ثابت کر دیا ہے کہ آسٹریلیا میں بین الاقوامی مالیاتی بحران کے سبب بالغ افراد کو لاحق تشویش اتنی زیادہ رہی کہ سالانہ بنیادوں پر ملک میں بچوں کی شرحء پیدائش میں واضح کمی ریکارڈ کی گئی۔

Rudd verspricht nach Wahlsieg weiter enge Beziehungen zu den USA
سابق وزیر اعظم کیون رَڈ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ: آسٹریلیا میں فیملی لائف کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے۔تصویر: picture-alliance/ dpa

آسٹریلوی دفتر شماریات کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2008 میں وہاں بچوں کو جنم دے سکنے کی عمر والی ایک عام خاتون اپنی زندگی میں اوسطاﹰ اگر دو بچوں کو جنم دیتی تھی تو گزشتہ برس یہی اوسط کم ہو کر 1.9بچے فی خاتون ہو گئی تھی۔

ایڈیلیڈ یونیورسٹی کے محقق Rob Norman کے مطابق بچوں کی شرحء پیدائش میں اس کمی کا تعلق عالمی مالیاتی بحران سے ہے۔ رَوب نارمن نے گوبل فنانشل کرائسس کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے کہا: ’’میری رائے میں عام لوگ اپنی مالی حالت اور ملازمتوں کے بارے میں اتنے پریشان اور مالیاتی بحران کے ملکی معیشت پر منفی اثرات کے بارے میں اتنے متفکر تھے کہ GFC کا اثر ان کی جذباتی زندگی اور بچوں کی پیدائش کی خواہشات پر بھی پڑا۔‘‘

آسٹریلیا میں ایک عام خاتون کی افزائش نسل کی شرح 1950 کے عشرے میں سب سے زیادہ رہی تھی۔ تب ایک عورت اپنی زندگی میں اوسطاﹰ 3.5 بچوں کو جنم دیتی تھی۔ سن 2000 تک یہ شرح انتہائی کم ہو کر 1.7 رہ گئی تھی۔

پھر سن 2001 سے آسٹریلوی معیشت میں گرم بازاری اور بچوں کی پیدائش پر اضافی حکومتی مراعات کے فیصلے کے بعد سے یہ شرح پھر زیادہ ہونا شروع ہو گئی تھی، جس میں گزشتہ برس کئی سال بعد دوبارہ کمی دیکھنے میں آئی۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: ندیم گِل