1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقتصادی بحران کے حل کے لئے پاکستان کا نیا منصوبہ

تنویر شہزا د ، لاہور 28 اکتوبر 2008

پاکستانی حکومت نے ملک کو در پیش اقتصادی بحران کے حل کے لئے صنعت کاروں، تاجروں اور دیگر متعلقہ لوگوں کی مشاورت سے نیا اقتصادی منصوبہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/FiP3
تصویر: AP

اس حوالے سے سوموار کے روز وزیراعظم کے مشیر برائے امور خزانہ شوکت ترین نے لاہور کا دورہ کیا اور تاجروں ، صنعت کاروں اور اسٹاک ایکسچینج کے نمائندوں سے مشاورتی ملاقاتیں کیں۔

ایوان صنعت وتجارت لاہور میں کاروباری شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ کوئی بھی ملک افراط زر کی بڑی شرح کی موجودگی میں ترقی نہیں کرسکتا، ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت افراط زر میں کمی لا کربنکوں کے قرضوں کی شرح سود کم کرنے کے لئے کوششیں کر رہی ہے۔

Devisen Euro Dollar Währung Wechselkurs
تصویر: AP

ایوان صنعت و تجارت لاہور میں کاروباری شخصیات سے ملاقات کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان میں افراط زر کی شرح 25 فیصد تک پہنچ چکی ہے اور اگر ہم غذائی اشیاء اور انرجی کی قیمتوں کی وجہ سے بڑھنے والے افراط زر کو نظر انداز بھی کر دیں تو پھر بھی پاکستان میں افراط زر کی حقیقی شرح سترہ فےصد سے زیادہ بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت افراط زر کی اس شرح کو اگلے آٹھ مہینوں میں پانچ فیصد تک لانا چاہتی ہے۔

شوکت ترین نے کہا کہ ملک میں بجلی اور گیس کے یکساں نرخ متعارف کروائے جانے چاہیں۔ ان کے مطابق اگر حکومت غریبوں کو سستی بجلی فراہم کرنا چاہتی ہے تواسے صنعت کاروں اور تاجروں پر بوجھ ڈالنے کی بجائے اپنی جیب سے رقم خرچ کرنی چاہیے۔ مشیر خزانہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ بات ان کی سمجھ سے بالا تر ہے کہ حکومت بجلی کے بلوں کے ذریعے ٹیلی ویژن فیس اور دیگر ٹیکس کیوں اکٹھے کررہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہر دو گھنٹے بعد بجلی کی لوڈ شیڈنگ کرنے کا کوئی تُک نہیں بنتا ۔ اس سے کاروباری اور صنعتی سر گرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تین شفٹوں میں کام کرنے والی صنعتوں کو دو شفٹوں میں بلا تعطل بجلی فراہم کی جانی چاہیے۔

Stadt Lahore in Pakistan, Elektrizitätskrise
حال ہی میں لاہور کے تاجروں نے بجلی کی بندش اور نرخوں میں اضافے پر احتجاج کیا تھاتصویر: DW

انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیکسوں کے نظام کو بہتر کرنے کے لئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی تشکیل نو کی جا رہی ہے اور اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں نجی شعبوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی کر کے ٹیکسوں کی مد میں حاصل ہونے والی رقوم میں اضافہ کیا جا سکتا ہے ۔ ان کے مطابق ملک میں صرف انکم ٹیکس اور ویلےو ایڈڈ ٹیکس ہونے چاہیں اور باقی تمام ٹیکس ختم کر دینے چاہییں۔ اس موقع پران کا کہنا تھا کہ وہ ایک بینکار اور کاروباری شخصیت کے طور پر بزنس کمیونٹی کی ٹیکسوں کے حوالے سے مشکلات کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ اس موقع پرانہوں نے اپنے اک رشتہ دار کا حوالہ دیا جس نے بنک سے قرضہ لیا لیکن ٹیکس حکام نے اس قرضے کو آمدن قرار دیتے ہوئے اس پر ٹیکس لگانے کی دھمکی دی اور کہا کہ اگر آپ ہم سے معاملات طے کر لیں تو پھر آپ کو چھوڑ دیا جائے گا۔ ان کے مطابق ایسی صورتحال لوگوں کو ٹیکس نیٹ سے نکلنے پر مجبور کر رہی ہے۔

شوکت ترین نے کہا کہ حکومت عنقریب غربت میں کمی لانے ، زراعت کو ترقی دینے اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرے گی۔ مشیر خزانہ نے بنکوں سے کہا کہ وہ اپنے منافع کی شرح کم کردیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پاکستان کا موجودہ بحران گزشتہ حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔