1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ کا بیان ملکی معاملات میں دخل اندازی ہے، ایران

رپورٹ:عاطف بلوچ، ادارت:ندیم گل24 جون 2009

ایران نے احتجاجی مظاہروں پر اقوام متحدہ کے بیان کو ملکی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ سکیرٹری جنرل بعض طاقتوں کے زیر اثر ایسے بیانات دے رہے ہیں اور وہ ایران کے انتخابات کے عمل سے آگاہ نہیں۔

https://p.dw.com/p/IWtw
تصویر: AP

پیر کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نےایرانی حکام پر زور دیا تھا کہ وہ عوام کے خلاف طاقت کا استعمال ترک کر دیں۔

UN Generalsekretaer Ban-Ki Moon in Berlin
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مونتصویر: AP

بان کی مون نے ایران کی موجودہ صورتحال کو بین الاقوامی برادری کے لئے تشویش کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ بے جا گرفتاریوں اور دھمکیوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے۔ بان کی مون نے ایرانی حکومت اور حزب اختلاف سے مطالبہ کیا ہے کہ فریقین مکالمت اور پر امن طریقے سے اختلافات دور کریں۔

ایران میں سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد، حالیہ متنازعہ صدارتی انتخابات کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ایران کے انقلابی محافظوں کی دھمکی کے باوجود پیر کو دارالحکومت تہران میں عوام کی بڑی تعداد نے مظاہروں میں حصہ لیا۔ پیر کو ہی ایرانی انقلابی محافظوں نے کہا تھا کہ اگر صدارتی انتخابات کے خلاف کوئی نئی مزاحمت کی گئی تو اسے کچل دیا جائے گا۔ تاہم اطلاعات کے مطابق پیر کی رات تک مظاہرین اپنے گھروں کی چھتوں سے اللہ اکبر کے نعرے بلند کرتے رہے۔

عینی شاہدوں کے مطابق پیر کو حزب اختلاف کے رہنما میر حیسن موسوی کے حمایتی بڑی تعداد میں تہران کے ہفت ِتیر نامی چوک پر اکٹھے رہے لیکن ایرانی سرکاری ٹیلی وژن نے بتایا کہ سیکیورٹی اہلکاروں کی آمد پر تمام مظاہرین منتشر ہوگئے۔

Proteste im Iran
ایران میں 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد صدارتی انتخابات کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیںتصویر: dpa

انقلابی محافظ ، ایران میں مذہبی حکومت کے نہایت ہی وفاداراور بااثر محافظ سمجھے جاتے ہیں۔ ان محافظوں نے اپنےتازہ بیان میں کہا ہے کہ انتخابات دوبارہ منعقد کروانے کا مطالبہ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔ انقلابی محافظوں کی ویب سائیٹ پر شائع کئے گئے اس پیغام میں کہا گیا ہے کہ اس حساس صورتحال میں قانون توڑنے والوں کے خلاف سخت اورموثر کارروائی کی جائے گی۔

دوسری طرف ناکام صدارتی امیدوار میر حسین موسوی کے حامی حالیہ صدارتی انتخابات میں ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کی جیت کو تسلیم کرنے سے یہ کہہ کر انکار کررہے ہیں کہ انتخابی عمل بڑے پیمانے پر دھاندلیوں اور بے ضابطگیوں کا شکار رہا لیکن ملک کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ائی انتخابی نتائج کو پہلے ہی’’آزادانہ اور شفاف‘‘ قرار دے چکے ہیں۔