1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ماحولیاتی کانفرنس اختتام پذیر

امجد علی26 مئی 2016

پیرس کے ماحولیاتی معاہدے کے بعد سے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام منعقدہ پہلی ماحولیاتی کانفرنس جرمن شہر بون میں اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔ اس گیارہ روزہ کانفرنس میں دنیا کے ایک سو چھیانوے ملکوں سے آئے ہوئے مندوبین شریک ہوئے۔

https://p.dw.com/p/1Iuxe
Bonn Deutschland Klimakonferenz im World Conference Center
جرمن شہر بون کے ورلڈ کانفرنس سینٹر میں دنیا کے تقریباً دو سو ملکوں سے آئے ہوئے مندوبین نے گیارہ روز تک آپس میں تبادلہٴ خیال کیاتصویر: picture-alliance/dpa/M. Hitij

درجہٴ حرارت کا ریکارڈ رکھنے کا سلسلہ اُنیس ویں صدی میں شروع ہوا تھا۔ تب سے لے کر اب تک کبھی بھی اپریل کا کوئی مہینہ اتنا گرم نہیں تھا، جتنا کہ اس سال کا اپریل۔ اسی طرح اپریل سے پہلے کے گیارہ مہینے بھی موسم کا ریکارڈ رکھے جانے سے لے کر اب تک کے گرم ترین مہینے تھے۔

گزشتہ برس دسمبر میں فرانسیسی دارالحکومت میں طے پانے والے تاریخی ماحولیاتی معاہدے کے نتیجے میں ابھی عملی طور پر کچھ بھی نہیں بدلا۔ جرمن شہر بون میں سولہ تا چھبیس مئی منعقدہ ماحولیاتی کانفرنس سے بھی یہ بات واضح ہو کر سامنے آئی کہ پیرس معاہدے کو عملی شکل دینے کی راہ میں کئی مشکلات اور پیچیدگیاں حائل ہیں۔

ان گیارہ دنوں کے دوران مختلف موضوعات پر تبادلہٴ خیال تو کیا گیا تاہم کوئی سیاسی فیصلے عمل میں نہیں لائے گئے۔ اس دوران زیرِ بحث آنے والے موضوعات میں اُن غریب ممالک کے ساتھ مالی تعاون کا مسئلہ بھی شامل تھا، جو اکیلے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے اور توانائی کے قابلِ تجدید ذرائع سے استفادے کا آغاز کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

Bonn UN Klimakonferenz Christiana Figueres
کرسٹیانا فگیریس عنقریب اپنے عہدے سے رخصت ہونے والی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/M. Hitij

اب تک پیرس معاہدے کی توثیق کرنے والے سترہ ملکوں میں زیادہ تر ایسے ہی غریب ممالک شامل ہیں جبکہ معاہدہ نافذالعمل تبھی ہو گا، جب دنیا بھر میں ضرر رساں گیسوں کے کم از کم پچپن فیصد اخراج کے ذمہ دار کم از کم پچپن ممالک اس کی توثیق کریں گے۔ شاید یہ ہدف اس سال کے آخر تک حاصل ہو سکے گا۔

بون کانفرنس کے دوران ہی گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے میکسیکو کی سابق وزیر خارجہ اور جرمنی میں میکسیکو کی سفیر پاتریسیا ایسپینوزا کو اس عالمی ادارے کی ماحولیاتی کونسل کی نئی سربراہ منتخب کر لیا۔ وہ جولائی سے کوسٹا ریکا کی کرسٹیانا فگیریس کی جگہ یہ ذمہ داریاں سنبھال لیں گی۔

Deutschland Patricia Espinosa Botschafterin von Mexiko
میکسیکو کی سابق وزیر خارجہ اور جرمنی میں میکسیکو کی سفیر پاتریسیا ایسپینوزا کو اس عالمی ادارے کی ماحولیاتی کونسل کی نئی سربراہ منتخب کر لیا گیا ہےتصویر: picture-alliance/SuccoMedia

پہلے ماحولیاتی موضوعات پر منعقدہ اجلاسوں میں زیادہ تر وزرائے ماحولیات ہی شرکت کرتے تھے تاہم بون میں متعدد ممالک کے وزرائے خارجہ بھی موجود تھے۔ اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اب اس موضوع کو کس قدر اہمیت دی جانے لگی ہے۔ عنقریب اپنے عہدے سے رخصت ہونے والی کرسٹیانا فگیریس نے صحافیوں کو بتایا: ’’اب بہرحال اس بات کو سمجھا جانے لگا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں ایک ماحولیاتی چیلنج ہی نہیں بلکہ ایک اقتصادی اور معاشرتی چیلنج بھی ہیں اور کابینہ کے تقریباً ہر رکن کی سرگرم عملی شرکت درکار ہو گی۔‘‘ پیرس معاہدے کو عملی شکل دینے کے موضوع پر اگلی کانفرنس اسی سال نومبر میں مراکش کے اسی نام کے شہر میں منعقد ہو گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید