1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ گولڈ سٹون رپورٹ کو کالعدم قرار دے، نیتن یاہو

3 اپریل 2011

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سن 2008ء میں غزہ پر کیے گئے اسرائیلی حملے سے متعلق جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے تفتیش کار گولڈ سٹون کی رپورٹ کو کالعدم قرار دے۔

https://p.dw.com/p/10mb9
تصویر: AP

نیتن یاہو کی جانب سے یہ مطالبہ گولڈ سٹون کے اس حالیہ بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں گولڈ سٹون نے کہا تھا کہ جو وہ اب جانتے ہیں، اس کا علم انہیں پہلے ہوتا، تو یہ رپورٹ بالکل مختلف ہوتی۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں گولڈ سٹون کے شائع ہونے والے ایک انٹرویو پر تبصرہ کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ اب اقوام متحدہ کو غزہ جنگ سے متعلق یہ رپورٹ ’تاریخ کے کُوڑے کی ٹوکری‘ میں پھینک دینی چاہیے۔ ہفتے کے روز ایک اسرائیلی ٹی وی پر اپنے اس بیان میں نیتن یاہو کا کہنا تھا، ’گولڈ سٹون نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے، جو ہم اب تک کہتے آئے ہیں۔ ہمارے سپاہیوں اور فوج نے مسلمہ بین الاقوامی معیارات کے مطابق کارروائی کی تھی۔‘

گولڈ سٹون نے غزہ پر اسرائیلی حملے سے متعلق اپنی تفتیشی رپورٹ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کی تھی۔ اس رپورٹ میں اسرائیل اور حماس دونوں پر ممکنہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں عام شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا۔ ان الزامات کو اسرائیل نے مسترد کر دیا تھا۔

Richard Goldstone
جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے گولڈ سٹونتصویر: AP

نیتن یاہو نے ایک مرتبہ پھر اس رپورٹ میں عائد کیے گئے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا، ’ہم اس رپورٹ کو فوری طور پر کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘

واضح رہے کہ غزہ سے اسرائیلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کی جانب سے پے در پے راکٹ داغے جانے کے بعد، دسمبر سن 2008ء میں اسرائیلی فوج غزہ میں داخل ہو گئی تھی۔ اس کارروائی میں تیرہ سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے تھے۔

نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے کبھی جان بوجھ کر عام شہریوں کو ہدف نہیں بنایا تاہم اس رپورٹ کے بعد سرکاری طور پر ہر طرح سے تفتیش اور جانچ پڑتال کی گئی۔لیکن اس رپورٹ کے جواب میں حماس کی طرف سے کسی طرح کی کوئی تفتیش سامنے نہیں آئی۔

نیتن یاہو کے مطابق اس رپورٹ کی منظوری میں انسانی حقوق کی کونسل میں معمر قذافی بھی شامل تھے اور اب یہ بات واضح ہے کہ وہ خود اپنے ہی شہریوں کے خلاف طاقت کا کس حد تک استعمال کر رہے ہیں۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں