1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوم متحدہ جرمنی، سویڈن اور برطانیہ سے ناراض

بینش جاوید21 جولائی 2016

جنوبی سوڈان میں حکومتی افواج اور جنگجوؤں کے مابین جاری لڑائی کے دوران جرمنی، سویڈن اور برطانیہ نے اقوم متحدہ کی پولیس میں تعینات اپنے اہلکاروں کو اقوام متحدہ کو آگاہ کیے بغیر وہاں سے واپس بلا لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JT54
UN Soldaten im Südsudan
جرمنی کے سات، اور برطانیہ کے دو پولیس اہلکاروں کے انخلاء نے یو این پولیس فورس میں اب ان ممالک کی شمولیت کا امکان ختم کر دیا ہےتصویر: picture alliance/Yonhap

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اقوم متحدہ پولیس میں خدمات انجام دینے والے 12 اہلکاروں ان ممالک کی طرف سے ایک ریسکیو آپریشن کے ذریعے وہاں سے نکالا گیا۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کی ایک داخلی میمو میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے نے جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کے مشن کو بری طرح متاثر کیا ہے اور اس عمل سے پولیس دستوں کا مورال بھی متاثر ہوا ہے۔

ان تین ممالک کے پولیس اہلکار اقوام متحدہ کے مشن ’یو این ایم آئی ایس ایس‘ میں تعینات تھے۔ جوبا میں حکومت کی افواج اور سابق باغی رہنما اور موجودہ نائب صدر ریک مچار کے حامی جنگجوؤں کے مابین لڑائی بڑھی تو جرمنی، سویڈن اور برطانیہ نے اپنے پولیس اہلکاروں کو وہاں سے نکال لیا۔

Südsudan UN-Camp in Bor
یو این رضاکار اور غیر سرکاری ادارے اب بھی جوبا میں موجود ہیں اور انتہائی مشکل حالات میں اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیںتصویر: AFP/Getty Images

اقوام متحدہ کے ایک سینیئر اہلکار نے اپنا نام نہ ظاہر کرتے ہوئے اے ایف پی کو بتایا، ’’یہ فیصلہ اقوام متحدہ کو آگاہ کیے بغیر کیا گیا تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے امن مشن نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ان ممالک سے پولیس اہلکاروں کو نہیں بلایا جائے گا اور اس فیصلے سے متعلقہ اداروں کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یو این پولیس فورس میں کل 1200 پولیس اہلکار ہیں جو فوجی دستوں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے امن دستے کل 13500 اہلکاروں پر مشتمل ہیں۔ وہ پولیس اور فوجی اہلکار جو ’یو این ایم آئی ایس ایس‘ میں تعینات ہیں ان کا مقصد جنوبی سوڈان میں عام شہریوں کی حفاظت کرنا ہے۔ یہ ملک سن 2013 سے جنگ کا شکار ہے۔

اقوام متحدہ میں برطانیہ کے مشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 13 جولائی کو ایک آپریشن میں دو برطانوی پولیس اہلکاروں کو جوبا سے بچایا گیا تھا اور اقوام متحدہ کے پولیس ایڈوائزر کو آگاہ کیا گیا تھا۔ ترجمان نے کہا، ’’ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ ان اہلکاروں کی جان بچانے کے لیے انہیں وہاں سے عارضی طور پر نکالنا ضروری تھا۔‘‘

Symbolbild Friedenssoldaten
اقوام متحدہ کے امن دستے کل 13500 اہلکاروں پر مشتمل ہیںتصویر: PHILIPPE HUGUEN/AFP/Getty Images

اس حوالے سے اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ہونے والی ایک دستاویز میں برطانیہ پر، جو سلامتی کونسل کا مستقل رُکن بھی ہے، شدید تنقید کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جس وقت اقوام متحدہ کی امن دستوں کو بڑھتے تشدد کا سامنا تھا، اس وقت برطانیہ نے اپنے پولیس اہلکاروں کو وہاں سے نکال لیا۔

اس میمو میں مزید لکھا گیا ہے، ’’وہ ممالک جو اقوام متحدہ کے دستوں میں اپنی افواج بھجواتے ہیں اور جو سکیورٹی کونسل کے رکن بھی ہیں، ان پر یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عالمی سطح پر امن کے قیام کو یقینی بنائیں، وہ ممالک جو دوسروں کو امن اور سکیورٹی معاملات پر ہدایات دیتے ہیں، وہ خود ایک مشکل گھڑی میں سب سے پہلے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔‘‘

جرمنی کے سات، اور برطانیہ کے دو پولیس اہلکاروں کے انخلاء نے یو این پولیس فورس میں اب ان ممالک کی شمولیت کا امکان ختم کر دیا ہے۔ سویڈن نے نو میں سے تین پولیس اہلکاروں کا وہاں سے نکالا تھا۔

اقوام متحدہ کے میمو کے مطابق اس عالمی ادارے کا سویلین سٹاف، یو این رضاکار اور غیر سرکاری ادارے اب بھی جوبا میں موجود ہیں اور انتہائی مشکل حالات میں اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ جوبا میں 32000 شہری اقوم متحدہ کے کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔