1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الجزائر کے صدرتیسری بار بھی کامیاب

عابد حسین10 اپریل 2009

شمالی افریقہ کے ملک الجزائر کے صدارتی الیکشن میں عبدالعزیز بُو طفلیکہ کو ایک بار پھر کامیابی حاصل کی ہے۔ وہ مسلسل تیسر بار صدر کے عہدے پر منتخب کئے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/HUPd
تیسری مدت کے لئے صدر منتخب ہونے والے الجزائر کے صدر عبدالعزیر بو طفلیکہتصویر: AP

الجزائر کے صدارتی الیکشن کا سرکاری نتیجہ سامنے آ گیا ہے۔ وزیر داخلہ Noureddine Yazid Zerhouni نے پریس کانفرنس میں صدارتی الیکشن کے نتیجے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ موجودہ صدر عبدالعزیو بوطفلیکہ کو نوے فی صد سے زائد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ یہ نتیجہ حسبِ توقع تھا۔ صدارتی الیکشن کا انعقاد جمعرات کو کیا گیا تھا۔ وزیر داخلہ نورالدین یزید زرہونی نے الیکنن نتیجےکی تفصیل بتاتے ہوئے مزیید بتایا کہ اکیس ملین کے قریب رجسٹرڈ ووٹرز میں سے ساڑھے چوہتر فی صد سے زائد نے صدارتی الیکشن میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔ اِس طرح عوام بوطفلیکہ کو اگلے پانچ سالوں کے لئے صدر منتخب کرلیا گیا ۔ کُل حاصل ہونے والے ووٹوں کی تعداد ایک کروڑ انتیس لاکھ سے زائد ہے۔

Präsidentschaftswahlen in Algerien
الجزائر کے صدر کی ایے حمایتی خاتون، انتخابی ریلی میںتصویر: AP

جمعرات کے روز ہونے والے صدارتی الیکشن میں موجودہ صدر کے مقابلے پر پانچ اور امیدوار بھی تھے لیکن وہ انتہائی کم شہرت کے افراد تھے جن کی ملکی سطح پر کوئی حثیت ہی نہیں تھی۔ اُن کا تعلق غیر مقبول سیاسی جماعتوں سے تھا۔ الیکشن رزلٹ کے مطابق قریب ترین حریف بائیں بازو کے نظریات کی حامل، ٹراٹسکیہ ورکرز پارٹی کی امیدوار Louisa Hannoune تھیں جن کو سوا چار فی صد کے قریب ووٹ ڈالے گئے۔ بقیہ امیدواروں میں سے کسی کو بھی ڈھائی فی صد ووٹ نہیں حاصل ہوئے۔ ہارنے والے امیدواروں میں اعتدال پسند الاصلاح پارٹی کے زاہد یونسی، الجیرین نیشنل فرنٹ کے موسیٰ طواتی اور نیشنلسٹ پارٹی کے علی فوزی ربائنی کے علاوہ ایک آزاد امید وار شامل ہیں۔

الجزائر کی دو بڑی اپوزیشن سیاسی جماعتوں نےالیکشن کا بائیکاٹ کر رکھا تھا اور عوام کو ووٹ نہ ڈالنے کا مشورہ بھی دیا۔ اُن کی جانب سے انتخابی عمل میں دھاندلی اور غیر قانونی انداز میں ووٹ ڈالے جانے کے الزامات سامنے آئے ہیں۔ اُن کے خیال میں یہ صدارتی انتخاب، الیکشن کے دن سے قبل ہی دھاندلی کا شکار ہو گیا تھا لہذا جو نتیجہ سامنے آ یا ہے وہ ناقابلِ قیول ہے۔ اُن کا امکاناً اشارہ الجزائری پارلیمنٹ کی جانب سے زیادہ سے زیادہ دو صدارتی مدت کی پابندی ختم کرنے کی جانب ہے اور اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ بوطفلیکہ کو تاحیات صدر رکھنے کی منصوبہ بندی ہے۔ حکومت نے ہنگاموں اور بم دھماکے کے علاوہ ہلکی نوعیت کے زلزلے کے باوجود ڈالے گئے ووٹوں کے تناسب پر اطمننان کا سانس لیا ہے۔ مسلمان انتہاپسندوں نے منگل کو ایک پولنگ سٹیشن کو بھی اپنا نشانہ بنایا تھا۔ شمالی افریقہ میں سرگرم القائدہ کی شاخ نے بھی عوام کو انتخابی عمل کے بائیکاٹ کا مشورہ دیا تھا۔

Präsidentschaftswahlen in Algerien
صدارتی الیکشن کے دوران دارالحکومت کی ایک سڑک پر لگائے گئے انتخابی پوسٹرتصویر: AP

الیکشن نتائج کے بعد تیسری مدت کے لئے منتخب ہونے والے بہتر سالہ صدر عبدالعزیز بُو طفلیکہ نے اپنے اُس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ الجزائر میں اپنی سابقہ پالیسیوں کے تسلسل میں قومی مصالحت اور ملکی تعمیر نو کا عمل جاری رکھیں گے۔ صدارتی الیکسن کے آخری دِن قوم سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا تھا کہ سترفی صد ووٹ حاصل ہونے کو وہ درست مینڈیٹ تسلیم کریں گے اور یہ امر دلچسپی کے قابل ہے کہ اُن کے وزیر داخلہ نورالدین یزید زرہونی نے سرکاری نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ صدر بوطفلیکہ کو چوہتر فی صد سے زائد ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ بوطفلیکہ پہلی بار سن اُنیس سو ننانوے میں صدر منتخب ہوئے تھے۔

شمالی افریقہ کا مسلم آبادی والا ملک الجزائر تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہے اور وہاں کئی برسوں سے انتہاپسند مسلمان انتہائی پرتشدد تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔ الجزائر کو اندرونی سیاسی خلفشار اور بے سکونی کی وجہ سے غربت اور بے روزگاری کی مسلسل بڑھتی شرح کا بھی سامنا ہے۔

الجزائر سابقہ فرانسیسی کالونی ہے اور اِس نے ایک طویل جدوجہد کے بعد بن بیلا کی قیادت میں آزادی حاصل کی تھی۔ الجزائر کی سیاست پر فرانسیسی اثرات اب بھی قائم ہیں اور بوطفلیکہ کو کامیابی پر سب سے پہلے فرانس کی جانب سے مبارک باد کا پیغام ارسال کیا گیا ہے۔