1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الطاف حسین سے لاتعلقی کے باوجود نشانے پر ہیں، فاروق ستار

عاطف بلوچ27 اگست 2016

فاروق ستار اور اظہار الحسن نے کہا ہے کہ الطاف حسین سے مکمل لاتعلقی کے باوجود ان کے سیاسی دفاتر کی بندش غیر قانونی ہے۔ دونوں سیاستدانوں نے خواتین پارٹی کارکنوں کی گرفتاری کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

https://p.dw.com/p/1Jr5v
Pakistan Farooq Sattar in Karatschi
تصویر: DW/U. Fatima

پاکستان میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما فاروق ستار اور اظہار الحسن نے ہفتے کے دن کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ انہوں نے ایم کیو ایم لندن سے اپنا رابطہ ختم کر لیا ہے لیکن انہیں پھر بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اب پاکستان میں ایم کیو ایم کا لندن دفتر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

قومی اسمبلی کے رکن اور ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر فاروق ستار نے کہا کہ لندن دفتر سے رابطہ ختم کرنے کے باوجود حکام کراچی اور صوبہ سندھ کے مختلف علاقوں میں پارٹی کے دفاتر کو غیرقانونی اور غیر آئینی طریقے سے مسمار کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس تناظر میں مزید کہا کہ ملکی میڈیا میں بھی ان کی پارٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

فاروق ستار نے واضح کیا کہ پاکستان میں ایم کیو ایم کا اب الطاف حسین سے کوئی تعلق نہیں ہے اور پاکستان میں اس پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن بند کیا جائے، ’’ہم نے جب کہہ دیا کہ ہمارا اب لندن دفتر سے کوئی تعلق نہیں ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اس سے رابطے میں نہیں ہیں۔ شک کرنے کا عمل ختم کر دیا جائے۔‘‘

فاروق ستار نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پاکستان کی سیاست میں اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ یہ ان کا قانونی اور سیاسی حق ہے، ’’صرف کسی ایک فرد کی تقریر کے بعد کسی سیاسی پارٹی کے دفاتر کیسے سیل کیے جا سکتے ہیں۔ ہم نے اس فرد سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا ہے۔‘‘

Pakistan Portrait des MQM-Führers Altaf Hussain
الطاف حسین کی طرف سے پاکستان مخالف بیانات پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہےتصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum

فاروق ستار نے مزید کہا کہ کارکنوں کی گرفتاریوں اور دفاتر کی مسماری سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ حکومت کو مسئلہ صرف الطاف حسین سے نہیں بلکہ ایم کیو ایم سے ہے۔

اس جذباتی پریس کانفرنس میں فاروق ستار اور اظہار الحسن نے سندھ پولیس کی طرف سے پارٹی کی خواتین کارکنوں کی گرفتاری کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، ’’خواتین کو کیسے گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ گرفتار کی گئی متعدد خواتین معصوم ہیں۔ ہم اس پیشرفت پر بہت زیادہ پریشان ہیں۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں