1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القائدہ لیڈر ابو جہاد المصری ہلاک ؟

1 نومبر 2008

غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز قبائلی علاقوں، شمالی اور جنوبی وزیرستان میں امریکی جاسوس طیارے کے دو مبینہ حملوں میں القائدہ کے دو رہنما ہلاک ہوئے ہیں

https://p.dw.com/p/FlqA
پاکستانی حکام کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ کی طرف سے کیا جانے والا یہ اٹھارواں میزا‌ئیل حملہ ہے۔تصویر: Montage DW/AP

پاکستانی حکام نے ایک القائدہ رہنما ابو جہاد المصری کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ کے مطابق ابو جہاد المصری’’القاعدہ کے میڈیا اور پروپیگنڈہ کے انچارج ہیں‘‘۔ ابو المصری کو امریکہ نےاشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کے زندہ یا مردہ پکڑے جانے پر دس لاکھ ڈالر کا انعام رکھا ہوا ہے۔ ابھی تک امریکی حکام نے ان ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی ۔

جمعے کو ہونے والے مبینہ امریکی حملوں کے حوالے سے پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ پہلا حملہ شمالی وزیرستان میں میر علی کے قریب کیا گیا جس میں کم از کم پندرہ افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ جبکہ دوسرا حملہ جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں کیا گیا۔ دونوں حملوں کا نشانہ علاقے میں موجود القاعدہ کے رہنما تھے۔

دوسری طرف جمعے کے روز ہی پشاورسے پچاس کلومیٹر شمال مشرق میں واقع شہر مردان میں ایک پولیس قافلے پر خود کش حملے کے نتیجے میں کم از کم نو افراد ہلاک ہوئےتھے۔ یہ حملہ مقعامی ڈپٹی پولیس انسپکٹر اختر علی شاہ کے قافلے پر کیا گیا۔ اس سے پہلے مردان میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اسفند یار ولی کے ڈیرے کوبھی عسکریت پسندوں نے نشانہ بنایا تھا۔ مردان کو ٹارگٹ بنائے جانے کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جا رہی ہے کہ وہ حکومت میں موجود اے این پی کے رہنماؤں کا گھڑھ ہے اور عسکریت پسند وفاقی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف اپنا رد عمل ظاہر کرنے کے لیے اس شہر کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

مقامی لوگ خوفزدہ ہیں کہ قبائلی علاقوں میں جاری جنگ کہیں مردان کا مستقل رخ نہ اختیار کر لے۔ ایک مقامی صحافی شاھدہ پروین کے مطابق ’’ امریکہ اور وفاقی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف عسکریت پسندوں کے رد عمل کا نشانہ عام شہری بن رہے ہیں۔‘‘