1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القاعدہ کی ڈيجيٹل جنگ

17 نومبر 2010

دہشت گرد تنظيم القاعدہ انٹر نيٹ پر بھی وسيع پراپيگنڈا کرتی ہے۔ اُس کے کارکن اپنے نظريات کی نشرو اشاعت کے لئے جديد ترين ٹيکنالوجی استعمال کرتے ہيں۔ القاعدہ کے ويڈيو اُس کی ڈيجيٹل جنگ کا ايک حصہ ہيں۔

https://p.dw.com/p/QBbX
القاعدہ کے نائب سربراہ الظواہریتصویر: dpa

دنيا بھر ميں انٹرنيٹ کے صارفين القاعدہ کے پراپيگنڈا ويڈيوز کو ديکھ سکتے ہیں، انہيں ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہيں اور ان لنکس کو انٹرنيٹ ميں پھيلا سکتے ہيں۔عام طور پر القاعدہ کے ويڈيوز ميں لمبے ملبوسات ميں ملبوس، نقاب پوش نوجوان دکھائے جاتے ہيں، جو گلا گھونٹ کر جرمن مارنے اور چاقو اور گولی چلانے کی مشق کرتے نظر آتے ہيں۔

واشنگٹن ميں مڈل ايسٹ ريسرچ انسٹيٹيوٹ کے، دہشت گردی کے امور کے ماہر منصور الحاج نے کہا:"ان ويڈيوز ميں دکھائے جانے والے يہ بخوبی جانتے ہيں کہ وہ کيا کر رہے ہيں اور وہ اپنا کام بڑی اچھی طرح سے اور مؤثر طور پر انجام ديتے ہيں۔ اُن کے اپنے انٹرنيٹ جہاد فورم ہيں۔ وہ دوسری جگہوں پر شائع ہونے والے ويڈيوز کو دوبارہ جاری کرنے کے لئے يو ٹيوب کو بھی استعمال کرتے ہيں تاکہ وہ زيادہ سے زيادہ لوگوں تک پہنچ سکيں۔ وہ فيس بک بھی استعمال کرتے ہيں اور اس کے علاوہ وہ گروپ ای ميلز بھی بھيجتے ہيں۔"

Europa Terror Bedrohung Osama bin Laden Video
دہشت گرد تنظي القاعدہ کے سربراہ بن لادنتصویر: AP

منصور الحاج اسلام کے نام پر دہشت گردی کا پراپيگنڈا کرنے والے گروپوں کے انٹرنيٹ پيجز اور بلاگز کا تجزيہ کرتے رہتے ہيں۔ انہوں نے مزيد کہا کہ اس دوران انہيں بار بار العولقی کے نفرت بھرے بيانات سے بھی سابقہ پڑتا ہے۔ العولقی شدت پسند يمنی مذہبی رہنما ہيں، جو امريکی شہری ہيں۔ وہ دہشت گردی کے شبے ميں دنيا بھر ميں سب سے زيادہ مطلوب ہيں۔ جب سن 2009 ء میں کيليفورنيا کے انٹرنيٹ پرووائڈر نے اُن کی ذاتی ويب سائٹ کو بند کر ديا، تو العولقی نے بلاگز بنانے کے ساتھ ساتھ فيس بک اور يو ٹيوب کے استعمال کا سلسلہ بھی شروع کر ديا۔ اس لئے اُنہيں انٹر نيٹ کا بن لادن بھی کہا جاتا ہے۔

دہشت گردی کے امور کے ماہر منصور الحاج نے کہا:"يو ٹيوب اُن کی تقارير اور نظريات کی اشاعت کا بہترين ذريعہ تھاے چونکہ وہ انگلش بہت اچھی طرح بولتے ہيں، اس لئے اُنہوں نے يو ٹيوب استعمال کرنے اور اُس کے ذريعے اور زيادہ لوگوں تک رسائی کا فيصلہ کيا۔"

ويڈيو پورٹل پر العولقی کا نام داخل کرنے پر 5000 نتائج دکھائی ديتے ہيں۔ مارچ سن 2010ء کے ايک ويڈيو کلپ پر وہ گھنی داڑھی کے ساتھ ايک عينک لگائے اور سفيد لباس پہنے نظر آتے ہيں۔ اس ويڈيو ميں وہ امريکہ کے خلاف نفرت پھيلاتے ہوئے جنگ کی اپيل کر رہے ہيں، جو اُن کے مطابق ہر مسلمان کا فرض ہے۔ اس ويڈيو ميں انہوں نے يہ بھی کہا ہے:"ميں ايک مسلمان ہو کر امريکہ ميں رہائش جاری نہيں رکھ سکا اور بالآخر ميں نے يہ فيصلہ کيا کہ امريکہ کے خلاف جہاد ميری ذمہ داری ہے اور يہی ذمہ داری ہر مسلمان پر عائد ہوتی ہے۔"

Flughafen Detroit / Delta / Northwest / USA
ڈیٹرائٹ کا ہوائی اڈہتصویر: AP

حال ہی ميں يمن سے آنے والے طياروں ميں پیکٹ بم دريافت ہونے کے بعد يو ٹيوب نے امريکہ اور برطانيہ کے دباؤ پر اس قسم کے سينکڑوں ويڈيو ضائع کر ديے ہيں۔ ليکن اب بھی بہت سے ويڈيو يہاں موجود ہيں اور ان ميں سے کئی ايسے بھی ہيں، جن ميں ساتھ جرمن زبان ميں ترجمہ بھی دکھايا جاتا ہے۔ ماہرين اس طرف توجہ دلا رہے ہيں کہ اسلام کے نام پر دہشت گردانہ پراپيگنڈا پھيلانے والے، جرمنی ميں بھی مسلسل زيادہ سرگرم نظر آ رہے ہيں۔ برلن کی علوم و سياست کی فاؤنڈيشن کے فلپ ہولٹمان نے کہا:"جہادی پراپيگنڈے کے مخاطب جرمن نو مسلم بھی ہيں، جن ميں اسلام کی بہت سخت قسم کی تشريح کرنے والے بھی ہوتے ہيں، جو اسلام کے نام پر دہشت گردی کی ترغيب دينے والوں کے پرپيگنڈے کا شکار ہو جاتے ہيں۔"

ہولٹمان يہ ديکھ رہے ہيں کہ دہشت گرد انٹرنيٹ کے ذريعے کس طرح جرمنی سے لوگوں کو اپنے پراپيگنڈے سے متاثر کر رہے ہيں۔ ہولٹمان کا کہنا ہے کہ شدت پسند خاص طور پر نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہيں:

"اکثر مساجد يا مراکز ميں چھوٹے گروپ تشکيل پاتے ہيں۔ وہ مل جل کر اس موضوع پر باتيں کرتے اور انٹرنيٹ پر پراپيگنڈا ويڈيوز ديکھتے ہيں۔ بسا اوقات وہ جنگلاتی علاقوں ميں جا کر تربيتی مشقيں بھی کرتے ہيں۔"

ان ميں سے کچھ بالآخرافغانستان کی سرحد سے ملے ہوئے پاکستان کے آزاد قبائلی علاقے وزير ستان کا بھی رخ کرتے ہيں، جو دہشت گردوں کے چھپنے کی جگہ سمجھا جاتا ہے۔ جرمن سيکيورٹی حکام آج کل ايسے 70 کے لگ بھگ افراد کی نگرانی کر رہے ہيں، جنہوں نے اس علاقے کے دہشت گردی کے کيمپوں ميں تربيت حاصل کی ہے۔ ان کی تقريباً نصف تعداد دوبارہ جرمنی واپس آ چکی ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں