1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القاعدہ کےٹھکانوں پر حملوں کی اجازت 2004میں دی گئی

10 نومبر 2008

نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی فوج کو پاکستان اور شام کے علاقوں میں القاعدہ کے اہداف پر حملوں کی اجازت خفیہ احکامت کے تحت دی گئی۔

https://p.dw.com/p/Fqq7
سابق امریکی وزیر دفاع ڈونلڈ رمزفیلڈتصویر: AP

نیویارک ٹائمز نے اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 2001 میں نیویارک اور واشنگٹن پر حملوں کے بعد سی آئی اے سمیت متعدد خفیہ ایجنسیوں کو القاعدہ اور دہشت گردوں کی دیگر تنظیموں کے خلاف کارروائی کی اجازت دی گئی۔

اس حوالے سے 2004 میں جاری کیے گئے احکامات کی منظوری سابق ڈیفنس سیکریٹری ڈونلڈ رمسفلڈ نے دی۔ ان احکامات کی توثیق امریکی صدر جارج بش نے کی۔ نیویارک ٹائمز نے متعدد دفاعی اور خفیہ ایجنسیوں کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یہ احکامات پاکستان کے علاقوں میں کیے گئے بیشتر حملوں کے لیے استعمال کیے گئے جبکہ شام کےا یک گاؤں میں اکتوبر میں ہونے والے حملے بھی انہی احکامات کی بنیاد پر کیے گئے۔ اخبار نے بتایا کہ امریکی فوجیوں کی جانب سے 2006 میں پاکستانی علاقے باجوڑ میں کیے گئے حملے کی بنیاد بھی یہی احکامات تھے۔

Special Forces in Afghanistan
افغانستان میں امریکی سپاہی معمول کی گشت کے دوران ، سامنے ایک افغانی عورت اپنے بچوں کے ہمراہتصویر: AP

ان خفیہ احکامات کے تحت کیے گئے حملوں کے لیے امریکی فوج اور سی آئی اے کو باہمی تعاون کی منظوری بھی دی گئی جبکہ یہ ادارے عام حالات میں ایک ساتھ کام نہیں کرتے۔

ان احکامات کے ذریعے مجموعی طور پر 15 ممالک پر حملوں کی اجازت دی گئی جن ممیں سومالیہ، یمن، سعودی عرب اور بیشتر خلیجی ریاستیں بھی شامل ہیں۔ نیویارک ٹائمز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ان ا‌حکامات کی بنیاد پر تقریبا ایک درجن حملے کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق امریکی حکام نے سفارتی تعلقات کے وجہ سے خفیہ احکامات کے تحت ترتیب دیے گئے متعدد حملے منسوخ بھی کیے۔