1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امتحانی نتائج میں مبینہ تبدیلی ، سپریم کورٹ اورپاکستانی پارلیمان

5 دسمبر 2008

یہ بات بظاہر سمجھ نہ آسکنے والی محسوس ہوتی ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں کالج کی کسی طالبہ کے امتحانی نتائج میں مبینہ رد وبدل کیا جائے اور پھر بات ملکی سپریم کورٹ اور وفاقی پارلیمان کے ایوانوں تک پہنچ جائے۔

https://p.dw.com/p/G9gV
پاکستانی سپریم کورٹ کی گذشتہ برس دسمبر میں لی گئی ایک تصویرتصویر: AP Photo

لیکن پاکستان میں ایسا ہوا اور اس کی گونج کافی دنو‌ں سے ملکی ذرائع ابلاغ اور اسلام آباد میں قومی پارلیمان میں بھی سنائی دے رہی ہے۔ اس معاملے کی بنیاد میڈیا میں اور کئی سیاسی جماعتوں کی طرف سے کئے جانے والے یہ دعوے ہیں کہ پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی ایک بیٹی کے انٹرمیڈیٹ کے امتحانی نتائج میں مبینہ طور پر تبدیلی کی گئی تاکہ اس طالبہ کو کسی میڈیکل کالج میں داخلہ مل جائے۔

کئی ماہرین کی طرف سے تعلیمی شعبے میں اس مبینہ ناانصافی کے حوالے سے مختلف دعوے بھی کئے جارہے ہیں اور اب تو یہ تنازعہ پاکستانی قومی اسمبلی کی تعلیمی امور سے متعلقہ قائمہ کمیٹی میں بھی زیر بحث آچکا ہے۔

اس بارے میں ایک اچانک پیش رفت ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کی طرف سے جاری کیا جانے والا ایک ایسا حکم امتناعی ہے جس کے ذریعے وفاقی پارلیمان کی تعلیمی امور سے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو اس سارے معاملے پر بحث سے روک دیا گیا۔ اس پر مذکورہ پارلیمانی کمیٹی کی سربراہی کرنے والے رکن قومی اسمبلی نے تو یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم امتناعی جاری تو کردیا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ ریاست کے دو بنیادی اداروں قومی اسمبلی اور سپریم کورٹ کے مابین تصادم کی سی صورت حال بھی پیدا کر دی گئی ہے۔