1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکی ڈرون حملے ميں ايک افغان خاندان کے تيرہ ارکان ہلاک

عاصم سلیم
31 اگست 2017

افغانستان ميں کيے گئے ايک امريکی ڈرون حملے ميں 13 شہريوں کی ہلاکت کے بعد امريکی حکام نے اس واقعے کی تحقيقات شروع کر دی ہيں۔ افغانستان ميں ہونے والی مجموعی ہلاکتوں ميں شہريوں کا تناسب بيس فيصد ہے۔

https://p.dw.com/p/2j83A
Afghanistan US-Drone MQ-9 Reaper
تصویر: picture-alliance/AP Photo/US Air Force/Lt. Col. Leslie Pratt

امريکی اہلکاروں نے مطلع کيا ہے کہ افغان صوبے لوگر ميں ايک امريکی ڈرون حملے ميں تيرہ شہريوں کی ہلاکت کے واقعے کی باقاعدہ طور پر تحقيقات شروع کر دی ہيں۔ افغانستان ميں تعينات امريکی کمان کی جانب سے بدھ کی شب جاری کردہ بيان ميں کہا گيا ہے کہ امريکی افواج شہريوں کی جانوں کے ضياع سے بچنے کے ليے ہر ممکن کوشش کرتی ہے اور اس مخصوص واقعے کے حقائق جاننے کے ليے افغان حکام کے ساتھ کام جاری ہے۔

افغان حکام نے دعویٰ کيا ہے کہ طالبان عسکريت پسندوں کے خلاف کيے گئے ايک امريکی ڈرون حملے ميں ايک ہی خاندان کے تيرہ ارکان ہلاک جبکہ پندرہ ديگر شہری زخمی ہو گئے ہيں۔ يہ حملہ صوبہ لوگر ميں دشت باری نامی ديہات کے ايک مکان پر بدھ کے روز کيا گيا، جس ميں قريب ايک درجن عسکريت پسند بھی مارے گئے۔  واقعے کی تفصيلات بيان کرتے ہوئے صوبائی گورنر کے ترجمان سليم صالح نے بتايا کہ پہلے طالبان باغيوں نے امريکی افواج پر حملہ کيا۔ فوجيوں کی جوابی کارروائی کے نتيجے ميں عسکريت پسندوں نے ايک مکان ميں پناہ لی۔ بعد ازاں فضائی مدد طلب کی گئی، جس کی کارروائی ميں پھر ہلاکتيں رپورٹ کی گئيں۔ سليم صالح نے مزيد بتايا کہ ہلاک ہونے والے شہريوں ميں زيادہ تر عورتيں اور بچے شامل تھے۔

يہ امر اہم ہے کہ اکتوبر سن 2001 سے افغانستان ميں طالبان کے خلاف جاری اس جنگ ميں ہزارہا افغان شہری مارے جا چکے ہيں۔ رواں سال کو شہريوں کی ہلاکت يا زخمی ہونے کے حوالے سے بد ترين سال قرار ديا جا رہا ہے۔ پہلے چھ ماہ ميں 1,662 سويلين ہلاک اور ساڑھے تين ہزار کے لگ بھگ زخمی ہو چکے ہيں۔ اقوام متحدہ کی ايک رپورٹ کے مطابق افغانستان ميں ہونے والی مجموعی ہلاکتوں ميں شہريوں کا تناسب بيس فيصد ہے۔