1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا: اسلحے کے سخت تر قوانین کے لیے کتنوں کو مرنا ہو گا؟

Ines Pohl / امجد علی4 جولائی 2016

ملک مرسر کو اس کی 16 ویں سالگرہ سے کچھ پہلے محض اس کی بیلٹ لینے کے لیے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ امریکا میں آئے روز لوگ آتشیں اسلحے کی فائرنگ سے مارے جاتے ہیں، اسلحے کے سخت تر قوانین کے لیے اور کتنوں کو مرنا ہو گا؟

https://p.dw.com/p/1JIr9
USA Reportage Waffengewalt Malek Mercer
پندرہ سالہ ملک مرسر (Malek Mercer) کو صرف ایک بیلٹ کے حصول کے لیے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیاتصویر: DW/F. Kroker

واشنگٹن سے ڈی ڈبلیو کی اِنیس پوہل نے اپنے رپورتاژ میں ملک مرسر کے اُس کمرے کی منظر کشی کی ہے، جسے اس نوعمر سیاہ فام امریکی لڑکے کی والدہ شیرن بیکس نے آج بھی اُس کی رنگا رنگ تصاویر سے سجا رکھا ہے۔ 43 سالہ شیرن بیکس کا امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے جنوب مشرق کی جانب آکسن ہِل کے مقام پر واقع گھر، جہاں گنتی کی چند چیزیں نظر آ رہی ہیں، اُس کی غربت کا گواہ ہے۔

ایک دیوار ملک مرسر کی بے شمار تصاویر سے سجی ہوئی ہے۔ ایک تصویر میں وہ زور سے قہقہے لگاتا دکھائی دے رہا ہے۔ دیگر تصاویر میں اُس کا بچپن اور لڑکپن دیکھا جا سکتا ہے، کہیں وہ ماں کی گود میں ہے تو کہیں اپنے دوستوں یا اپنی ایک کزن کے ساتھ۔ ان تصاویر پر اُس کے دوستوں اور اہل خانہ نے رنگا رنگ روشنائی سے دستخط کر رکھے ہیں اور اُس کے نام پیغامات لکھے ہوئے ہیں۔

ملک مرسر کے دوستوں کے مطابق وہ ایک بس میں سوار تھا، جہاں ایک شخص نے اُس سے اُس کی بیلٹ مانگی تھی، انکار پر دونوں گتھم گتھا ہو گئے، جس کے بعد اُس شخص نے ملک کو سر میں پیچھے سے گولی مار دی۔ تین روز تک موت و حیات کی کشمکش میں رہنے کے بعد وہ انتقال کر گیا۔ تب اگلے ہی روز گرمیوں کی تعطیلات شروع ہونے والی تھیں اور تیسرے روز ا ُس کی سولہویں سالگرہ تھی۔

اِنیس پوہل کے مطابق واشنگٹن ڈی سی کا علاقہ خاص طور پر سیاہ فام نوعمروں کے لیے بہت خطرناک ہے۔ گزشتہ سال وہاں 202 افراد فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔ اپنے بیٹے کی یاد میں آنسو بہانے والی شیرن بیکس اپنے باقی بچوں کے ساتھ کہیں اور منتقل ہو جانا چاہتی ہے، جہاں اتنے خطرات نہ ہوں۔

امریکا میں ہر روز اُنیس سال سے کم عمر کے اوسطاً سات بچے یا نوعمر آتشیں اسلحے کی زَد میں آ کر ہلاک ہو جاتے ہیں، سال بھر میں یہ تعداد تیس ہزار بنتی ہے۔ امریکی عوامی نمائندے بھی اسلحے کے زیادہ سخت قوانین پر بے نتیجہ بحثیں کر کر کے تنگ آ چکے ہیں۔

USA Reportage Waffengewalt Sharon Becks
ملک مرسر کی تینتالیس سالہ والدہ شیرن بیکس اپنے بیٹے کی یاد میں مسلسل آنسو بہاتی رہتی ہےتصویر: DW/F. Kroker

منگل پانچ جولائی کو کانگریس کے ڈیموکریٹ ارکان ایک بار پھر اسلحے کے سخت تر قوانین کے لیے احتجاج کریں گے۔

شیرن بیکس پوچھتی ہے کہ آخر زیادہ سخت قوانین کے نفاذ کے لیے اور کتنے بچوں کو مرنا ہو گا؟ اُسے یقین ہے کہ کچھ بھی نہیں ہونے والا کیونکہ اسلحے کی حامی لابی بہت زیادہ طاقتور ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید