1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یو این ایرانی مشن کے ایک مشیر پر سنگین الزامات، فرد جرم عائد

امجد علی24 مارچ 2016

اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کے ایک کنسلٹنٹ احمد شیخ زادہ پر سات مختلف الزامات کے تحت فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ ان الزامات میں منی لانڈرنگ اور ایران کے خلاف امریکی اقتصادی پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزامات بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/1IIio
Bildergalerie UN Hauptquartier New York Gebäude Manhattan Skyline
نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر کا ایک منظرتصویر: Fotolia/TAF

نیوز ایجنسی روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس فرد جرم کی تفصیلات بدھ کو عام کی گئیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ساٹھ سالہ احمد شیخ زادہ ایران کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے نافذ امریکی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔

احمد شیخ زادہ پر عائد کیے گئے سات الزامات میں ایران کے خلاف امریکی اقتصادی پابندیوں کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ منی لانڈرنگ اور جعل سازی کے ذریعے ٹیکس واپس لینے میں مدد دینے کے الزامات بھی شامل ہیں۔

احمد شیخ زادہ پر الزامات بدھ تئیس مارچ کو بروکلین نیویارک کی ایک وفاقی عدالت میں لگائے گئے، جہاں خاتون ڈسٹرکٹ جج پامیلا چَین نے تین ملین ڈالر کے بانڈ کے بدلے میں ملزم کو مقدمے کی باقاعدہ سماعت تک کے لیے ضمانت پر رہا کر دیا۔

تین ملین ڈالر زرِ ضمانت کے سلسلے میں تیار کی گئی عدالتی دستاویزات میں شیخ زادہ کے اُس بھائی کی جائیداد کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جو نیویارک یونیورسٹی میں کام کرتا ہے۔ اس کے علاوہ شیخ زادہ کے آٹھ لاکھ ڈالر مالیت کے اثاثے بھی منجمد کر دیے گئے ہیں۔

کورٹ کے ریکارڈ کے مطابق احمد شیخ زادہ کو تین ہفتے قبل حراست میں لیا گیا تھا اور اُنہوں نے ابتدائی سماعت کے دوران خود کو بے قصور قرار دیا تھا۔ عدالت کے باہر شیخ زادہ کے وکیل اسٹیو زیسو نے کہا: ’’ہم بھرپور طریقے سے ان الزامات کے خلاف لڑیں گے۔‘‘ زیسو نے مزید کہا کہ اُن کا مؤکل گزشتہ اٹھارہ برسوں سے امریکا میں مقیم چلا آ رہا ہے۔

یہ کیس امریکا اور یورپی یونین کی قیادت میں عالمی طاقتوں کی جانب سے ایران کے خلاف برسوں سے عائد عالمی اقتصادی پابندیاں اٹھائے جانے کےصرف دو مہینے بعد سامنے آیا ہے۔ ایران نے اپنی معیشت کو مفلوج کر دینے والی ان پابندیوں کے خاتمے کے بدلے میں اپنے جوہری عزائم کا محدود کیا جانا قبول کر لیا تھا۔

فرد جرم کے مطابق شیخ زادہ کو ایرانی مشن کی جانب سے باقاعدگی کے ساتھ تنخواہ مل رہی تھی، جو سٹی بینک کے ایک اکاؤنٹ میں جمع کروائی جاتی تھی۔ اکثر یہ تنخواہ اُسے وہاں کام کرنے والے ایک دفتری ساتھی کی وساطت سے ملا کرتی تھی۔ فرد جرم کے مطابق شیخ زادہ اس اکاؤنٹ کو امریکا میں دو ایسے افراد کے ساتھ لین دین کے لیے بھی استعمال کرتا تھا، جو ایران میں سرمایہ کاری کرنے کے خواہاں تھے۔ بتایا گیا ہے کہ ملزم شیخ زادہ نے اس طرح کی کاروباری سرگرمیوں کے لیے امریکی محکمہٴ خزانہ سے ضروری اجازت نامہ حاصل نہیں کیا تھا۔

Iran Atomgespräche in Wien 24.11.2014 Gruppefoto
یہ کیس امریکا اور یورپی یونین کی قیادت میں عالمی طاقتوں کی جانب سے ایران کے خلاف برسوں سے عائد عالمی اقتصادی پابندیاں اٹھائے جانے کےصرف دو مہینے بعد سامنے آیا ہےتصویر: ISNA

بدھ کو بروکلین کی عدالت میں سماعت کے دوران جج یامیلا چَین نے شیخ زادہ کو نہ صرف ایرانی مشن میں جانے سے بلکہ وہاں کام کرنے والے کارکنوں کے ساتھ رابطے سے بھی منع کر دیا۔ اس سے پہلے استغاثہ نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ملزم ایرانی مشن میں پناہ لے سکتا ہے یا پھر فرار ہو سکتا ہے۔

اسسٹنٹ امریکی اٹارنی ٹالی فرہادیان نے جج کو بتایا: ’’یہ (ملزم) ایک حریف حکومت کے لیے کام کرتا ہے۔‘‘ مزید یہ کہ ملزم کے لیے ’ایرانی مشن ایک محفوظ پناہ گاہ ثابت ہو سکتا ہے‘۔ فرہادیان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران میں احمد شیخ زادہ کا خاندان بھاری اثاثوں کا ملاک ہے۔

واضح رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان سفارتی تعلقات قائم نہیں ہیں۔ اس فردِ جرم پر تاحال ایرانی مشن کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ فردِ جرم کے متن میں ایرانی مشن یا سٹی بینک کو نامزد نہیں کیا گیا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید