امریکا سے تارکین وطن کی غیر قانونی بے دخلیوں کا خطرہ، الحسین
8 مارچ 2017سوئٹزرلینڈ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق عالمی ادارے کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر زید رعد الحسین کے مطابق کافی زیادہ خدشہ ہے کہ جنوری میں صدارتی منصب سنبھالنے والے ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن اور تارکین وطن سے متعلق متنازعہ پالیسیوں کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت تارکین وطن کو بڑی تعداد میں حراست میں لیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح ایسی اجتماعی بے دخلیاں بھی شروع ہو سکتی ہیں، جو مروجہ بین الاقوامی قانون کے بالکل منافی ہوں گی۔
جنیوا سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ہائی کمشنر الحسین نے یہ بات آج بدھ کے روز سوئٹزرلینڈ کے اسی شہر میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے اپنے سالانہ خطاب میں کہی۔
رعد الحسین نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیوں سے امریکا میں میکسیکو سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن یا مسلمانوں کی طرح کی پوری کی پوری نسلی اور مذہبی برادریوں کے خلاف متعصبانہ اور امتیازی رویوں کو تقویت ملے گی۔
الحسین نے ہیومن رائٹس کونسل سے اپنے اس خطاب میں امریکی صدر ٹرمپ کو خاص طور پر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ امریکا کو ’’مردم بیزاری اور بڑھتے ہوئے نسلی اور مذہبی امتیاز کے باعث اپنے ہاں پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بہتر قیادت کی ضرورت ہے۔‘‘
ٹرمپ نے سفری پابندیوں کے نئے حکم نامے پر دستخط کر دیے
امریکی اٹارنی جنرل سے استعفے کے مطالبے پر ٹرمپ نا خوش
’ٹرمپ کی انتخابی مہم کے روس سے رابطے‘: پارلیمانی تفتیش ہو گی
اپنے کلیدی خطاب میں رعد الحسین نے مزید کہا کہ کہ واشنگٹن میں نئی ملکی انتظامیہ مختلف بنیادی مسائل کے بارے میں جو رویے اپنائے ہوئے ہے، ان پر انہیں گہری تشویش ہے۔
اقوام متحدہ کے اس ہائی کمشنر نے یہ بھی کہا کہ جس طرح ڈونلڈ ٹرمپ، ان کے بقول، صحافیوں اور ملکی ججوں تک کو نیچا دکھانے کی کوششیں کر رہے ہیں، وہ ایک ’ناامید اور بیزار‘ کر دینے والی حقیقت ہے۔
اپنی تقریر میں زید رعد الحسین نے صرف امریکا اور ڈونلڈ ٹرمپ پر ہی تنقید نہیں کی بلکہ انہوں نے مہاجرین کے بحران کے تناظر میں یورپی ملکوں کی سیاست میں خامیوں اور نقائص کی نشاندہی بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ یورپی سیاستدان بھی ایسے پیغامات پھیلا رہے ہیں، جن میں ’خوف پیدا کرنے والا‘ یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ جیسے مہاجرین اور تارکین وطن کی صورت میں یورپ کا رخ کرنے والے کوئی مجبور اور پناہ کے حقدار انسان نہیں بلکہ ’یلغار کر دینے والے مجرموں کے گروہ‘ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے کسی غلط تاثر کا پیدا کرنا اور پھیلایا جانا انتہائی افسوس ناک ہے کیونکہ عام یورپی باشندوں کی اکثریت نے اب تک مہاجرین کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔