1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’امریکا شام میں عسکریت پسندوں کو چن چن کر ہلاک کر رہا ہے‘

عاطف توقیر28 ستمبر 2015

شامی اور عراقی سرزمین پر باقاعدہ امریکی فوجی موجودگی نہ ہونے کے باوجود خفیہ ادارہ سی آئی اے اور خصوصی فورسز شام میں متحرک دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے اہم رہنماؤں کو چن چن کر ہلاک کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Gep1
USA Pakistan Terror Drohne Aufklärungsdrohne in Texas
تصویر: dapd

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عراق اور شام میں زمینی امریکی فوج موجود نہ ہونے کی وجہ سے امریکا کو خفیہ معلومات جمع کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور خصوصاﹰ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی لڑائی کی قوت جاننے میں پریشانی لاحق ہے جب کہ امریکی فضائی کارروائیاں اب تک اس خودساختہ ’خلافت‘ کو کچلنے اور اس کی پیش قدمی روکنے میں ناکام رہی ہیں۔

لیکن ایک اہم عنصر تیزی سے فروغ پا رہا ہے اور وہ یہ کہ خفیہ معلومات پر مبنی عسکری کارروائیوں کی کامیابی۔ سی آئی اے اور جوائنٹ اسپیشل آپریشنز کمانڈ اسلامک اسٹیٹ اور القاعدہ کے اہم کمانڈروں کو ڈھونڈ کر انہیں مسلسل ہلاک کرتے جا رہے ہیں۔

USA, F-22 Jet
عراق اور شام میں شدت پسندوں کے خلاف لڑاکا طیاروں سے حملے بھی جاری ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/Us Air Forces Central Command/Sg

شام اور عراق میں امریکی ڈرون حملے لڑاکا طیاروں کے ذریعے کی جانے والی کارروائیوں کے علاوہ ہیں اور ان کی وجہ سے القاعدہ سے وابستہ خراسان گروپ کے بڑھتے خطرے کو قریب ختم کر دیا گیا ہے۔ اس گروہ کا منصوبہ تھا کہ یہ امریکی ایوی ایشن کو حملوں کا نشانہ بنائے گا۔

ایک خفیہ امریکی اہلکار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ایک کارروائی میں خراسان گروپ کا سربراہ محسن الفداحلی اور اہم ترین بم ساز ڈیوڈ ڈروگون کو رواں موسم گرما میں ہلاک کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ دیگر حملوں میں اسلامک اسٹیٹ گروپ کا اعلیٰ رہنما حاجی متعاذ مارا گیا۔

اس سلسلے میں متعدد سیٹیلائیٹس، سینسرز، ڈرونز اور دیگر ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے تاکہ ان شدت پسندوں کو تلاش کر کے ہلاک کیا جا سکے۔ اس طرح زمین پر فوجی موجودگی کے بغیر ہی ایسے عسکریت پسندوں کو ہدف بنانا ممکن ہو پایا ہے۔

ایک خفیہ عہدیدار نے بتایا کہ فضائی حملوں سے اسلامک اسٹیٹ کو شکست دینا ممکن نہیں، تاہم اہم کمانڈروں کی ہلاکت کی وجہ سے یہ گروہ بڑے حملوں کی منصوبہ بندی کی بجائے اپنی قیادت کے بحران کو حل کرنے میں لگا رہتا ہے۔