1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا میں داخلے پر پابندی: شدت پسند شہ پائیں گے، او آئی سی

مقبول ملک
30 جنوری 2017

دنیا بھر کے مسلم ممالک کی نمائندہ تنظیم او آئی سی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سات مسلم اکثریتی ملکوں کے شہریوں کے امریکا جانے پر عائد کردہ عارضی پابندی سے شدت پسندوں کو مزید شہ ملے گی۔

https://p.dw.com/p/2Wee3
Türkei Konferenz der Organisation für islamische Zusammenarbeit in Istabul
اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی دنیا کے چھپن مسلم اکثریتی ممالک کی نمائندہ تنظیم ہےتصویر: Reuters/M. Sezer

سعودی عرب کے شہر جدہ سے پیر تیس جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اسلامی تعاون کی تنظیم  (OIC) کی طرف سے اس کی سرکاری ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکی ویزوں اور امریکا میں داخلے پر اس پابندی سے بنیاد پرستی کے خلاف مشترکہ جدوجہد کو نقصان پہنچا ہے۔

او آئی سی کے بیان کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کا یہ اقدام دنیا بھر میں انتہا پسندوں اور بنیاد پرستوں کے موقف کو مضبوط بنانے کا باعث بنے گا۔ ساتھ ہی اس بیان میں اسلامی تعاون کی تنظیم نے یہ بھی کہا ہے، ’’اس طرح کے (امریکی) امتیازی اقدامات صرف ان انتہا پسند قوتوں کو مزید شہ دینے کا سبب بنیں گے، جو تشدد اور دہشت گردی کی حمایت کرتی ہیں اور جن کے لیے یہ پابندی ’جلتی پر تیل‘ کا کام کرے گی۔‘‘

دنیا کے 56 مسلم اکثریتی ممالک کی نمائندہ اس بین الاقوامی تنظیم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ امریکا کو اپنے اس فیصلے پر غور کرنا چاہیے اور اخلاقی طور پر اپنی وہ ذمے داریاں بھی پوری کرنا چاہییں، جن کے تحت ’بدامنی اور شدید بے یقینی‘ کی شکار دنیا میں اس وقت امریکا اپنی طرف سے اخلاقی طور پر اچھی ’قائدانہ صلاحیتوں‘ کے مظاہرے کا پابند ہے۔

USA Tausende demonstrieren an US-Flughäfen gegen Trumps Einreisebann
صدر ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ کثیر الملکی پابندیوں کے خلاف نیو یارک کے جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ پر احتجاجی مظاہرہتصویر: picture alliance/AP Photo/C. Ruttle

عراق کی طرف سے امریکا پر جوابی پابندیاں؟

ادھر بغداد سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ عراقی پارلیمان کے اراکین نے ایک قرارداد کے ذریعے ملکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسے بھی صدر ٹرمپ کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں کے جواب میں امریکی شہریوں کے عراق کے سفر پر پابندی لگا دینا چاہیے۔

کئی ارکان پارلیمان نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ عراقی منتخب عوامی نمائندوں کی اکثریت نے یہ مطالبہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام کے جواب میں کیا ہے، جس کے تحت واشنگٹن کی طرف سے عراق اور چھ دیگر مسلم اکثریتی ملکوں کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر جمعہ ستائیس جنوری کے دن سے تین ماہ کے لیے پابندی لگائی جا چکی ہے۔

اسی دوران بغداد میں عراقی وزارت خارجہ نے بھی اس پابندی کو ’غلط‘ قرار دیتے ہوئے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ واشنگٹن حکومت اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے تارکین وطن کی آمد کے علاوہ جن مسلم اکثریتی ملکوں کے شہریوں کی امریکا آمد پر پابندی عائد کی ہے، ان میں عراق کے علاوہ ایران، شام، سوڈان، صومالیہ، لیبیا اور یمن بھی شامل ہیں۔

Symbolbild Irak Parlament
عراقی پارلیمان نے بغداد حکومت سے امریکی شہریوں پر جوابی سفری پابندیوں کا مطالبہ کیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/A. Abbas

یورپی یونین کی تنبیہ

ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے عائد کردہ انہیں پابندیوں کے حوالے سے یورپی یونین نے کہا ہے کہ وہ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کئی مسلم اکثریتی ملکوں کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر عائد پابندی کا جائزہ لے رہی ہے تاہم یونین اپنے رکن ملکوں کے شہریوں سے کسی قسم کا کوئی امتیازی سلوک برداشت نہیں کرے گی۔

برسلز سے پیر کے روز موصولہ رپورٹوں میں یورپی یونین کے انتظامی بازو یورپی کمیشن کی ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آیا ان نئی لیکن متنازعہ امریکی پابندیوں سے یورپی شہری بھی متاثر ہوں گے۔

یورپی کمیشن کی ترجمان کے مطابق اس امر کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ آیا یہ پابندیاں یورپی یونین کی دوہری شہریت رکھنے والے ایسے شہریوں کو بھی متاثر کریں گی، جو پابندی کی زد میں آنے والے ان سات مسلم ملکوں میں سے بھی کسی ایک کے شہری ہوں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید