1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا پاکستان کے سلامتی کے تحفظات کا احترام کرے، چین

عاطف بلوچ، روئٹرز
24 اگست 2017

چین نے امریکا سے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں پاکستان کے کردار اور اس کے اپنی ریاستی سلامتی سے متعلق تحفظات کا احترام کرے۔ جنوبی ایشیا کے لیے نئی امریکی پالیسی میں پاکستان سے متعلق سخت موقف کے باعث یہ چینی بیان اہم ہے۔

https://p.dw.com/p/2ijPc
Deutschland Münchner Sicherheitskonferenz 2015 MSC Yang Jiechi
تصویر: Widmann / MSC

خبر رساں ادارے روئٹرز نے چین کے سرکاری میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ اعلیٰ ترین چینی سفارت کار یانگ جی ایچی نے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن سے ٹیلی فون پر گفتگو میں کہا کہ واشنگٹن حکومت افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے پاکستان کے کردار اور اس کی سلامتی سے متعلق تحفظات کا احترام کرے۔

پاکستان نے بڑی قربانیاں دی ہیں: ٹرمپ کی تنقید پر چین کا جواب

کابل امریکی امداد کو ’بلینک چیک‘ نہ سمجھے، ٹرمپ

’افغانستان کے معاملے میں ڈبل گیم کا تاثر غلط ہے‘، جنجوعہ

رواں ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ پاکستانی سرزمین پر جنگجوؤں کے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف ملکی سطح پر مناسب کارروائی نہ کی گئی تو واشنگٹن حکومت مزید خاموش نہیں رہے گی۔

آپریشن خیبر فور: مقامی لوگ کیا کہتے ہیں؟

امریکا کا کہنا ہے کہ افغانستان سے متصل پاکستانی کے قبائلی علاقہ جات میں ان جنگجوؤں نے پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں، جو افغانستان میں امریکی مفادات کو نشانہ بناتے ہیں۔

تاہم اسلام آباد ان جنگجوؤں سے ریاستی سطح پر رابطوں کی تردید کرتا ہے۔

افغانستان اور جنوبی ایشیائی سطح پر اپنی نئی پالیسی کے تحت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شورش زدہ ملک افغانستان میں مزید فوجی تعینات کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔

انہوں نے اس تناظر میں امریکا کی طویل ترین جنگ میں کامیابی حاصل کرنے کے نئے عزم کا اظہار بھی کیا تھا۔

ٹرمپ نے اصرار کیا تھا کہ افغانستان کے سولہ سالہ تنازعے کے خاتمے کی خاطر پاکستان اور افغانستان کے علاوہ بھارت اور نیٹو اتحادی ممالک کو بھی زیادہ کردار ادا کرنا چاہیے۔

پاکستان کے بارے میں سخت امریکی موقف کے بعد چینی وزارت خارجہ نے واشنگٹن حکومت سے کہا ہے کہ علاقائی سطح پر اس تنازعے کے حل کی خاطر پاکستانی کوششوں کو سراہا جانا چاہیے۔

یانگ جی ایچی نے بدھ کے روز ٹلرسن کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں کہا، ’’ہمیں افغانستان میں پاکستان کے اہم کردار کے علاوہ پاکستان کی خود مختاری اور قابل فہم سکیورٹی تحفظات کی بھی قدر کرنا چاہیے۔‘‘ ساتھ ہی اس اعلیٰ ترین چینی سفارت کار نے مزید کہا کہ بیجنگ حکومت افغانستان اور علاقائی سطح پر قیام امن کی اضافی کوششوں میں زیادہ تعاون پر تیار ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ چینی حکومت کو اپنے ملک میں بھی سکیورٹی کے حوالے سے تحفظات ہیں۔ بالخصوص مغربی چین کے صوبے سنکیانگ میں ہوئے کئی حملوں کے لیے بیجنگ حکومت پاکستان اور افغانستان میں فعال ایغور جنگجوؤں کو مورد الزام ٹھہرا چکی ہے۔

چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے منگل کے دن ہی بیجنگ میں پاکستانی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات کی تھی، جس کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری کے تناظر میں پاکستان اور چین کے تعلقات زیادہ اہمیت کے حامل ہو چکے ہیں۔