1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا:پہلی مرتبہ ماں بننے والی خواتین کی اوسط عمر میں اضافہ

بینش جاوید14 جنوری 2016

امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں پہلی مرتبہ ماں بننے والی خواتین کی اوسط عمر چھبیس عشاریہ تین برس تک پہنچ گئی ہے جو کہ سن دو ہزار میں چوبیس عشاریہ نو تھی۔

https://p.dw.com/p/1HcyJ
Symbolbild Schwangerschaft Leihmutter
تصویر: NICOLAS ASFOURI/AFP/Getty Images

امریکا کے ’نیشنل سنٹر فار ہیلتھ اسٹیٹیسٹکس‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار میں امریکا میں پہلی مرتبہ ماں بننے والی خواتین کی اوسط عمر چوبیس عشاریہ نو تھی۔

محققین کی نظر میں پہلی مرتبہ ماں بننے کی عمر میں تبدیلی آنا ایک اہم پیش رفت ہے کیونکہ دیر سے بچوں کی پیدائش خاندان کے بڑے یا چھوٹے ہونے اور آبادی میں اضافے پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہے۔ پہلا بچہ پیدا کرنے والی خواتین کی عمرکا تعلق بچوں کے پیدائشی نقائص اور متعدد بار ماں بننے کی صلاحیت سے بھی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق ماں ببنے والی خواتین کی عمر میں اضافے کی ایک بڑی وجہ نوجوانی کی عمر میں حاملہ ہونے کے سلسلے میں کمی آنا ہے۔ سن دو ہزار سے سن دو ہزار چودہ تک بیس برس سے کم عمر خواتین کے پہلی مرتبہ ماں بننے کی عمر میں بیالیس فیصد کم آئی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق تیس کی دہائی میں پہلی مرتبہ ماں بننے کے رجحان میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ سن 2000 سے سن 2014 میں تیس سے چونتیس برس کی خواتین میں پہلی مرتبہ ماں بننے کی تعداد میں اٹھائیس فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ پینتیس برس سے زائد عمر کی خواتین میں پہلی مرتبہ ماں بننے کا رجحان اب بھی کم ہے۔ صرف نو فیصد خواتین ایسی ہیں جو پینتیس برس کی عمر کے بعد پہلی مرتبہ ماں بنتی ہیں۔ سن دو ہزار چودہ میں پہلی مرتبہ ماں بننے والی خواتین میں ہر ساتویں خاتون نوجوان ہے جبکہ سن دو ہزار میں پہلی مرتبہ ماں بننے والی ہر چوتھی خاتون نوجوان تھی۔

اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر نوجوانی میں ماں بننے والی خواتین ریڈ انڈین یا الاسکا کی مقامی خواتین ہیں جبکہ پیسیفک آئلینڈر اور ایشیائی خواتین اوسط ستائیس عشاریہ آٹھ برس کی عمر میں پہلی مرتبہ مائیں بنتی ہیں۔