امریکہ 'سائبر جنگجوؤں' کی تلاش میں
6 فروری 2011انٹرنیٹ کے ذریعے جرائم اور حملوں کی روک تھام کے لیے قائم امریکی سنٹر فار انٹرنیٹ سکیورٹی کی طرف سے ایک مقابلے کا انعقاد کیا گیا ہے۔ اس سائبرچیلنج کو 'سائبر فاؤنڈیشن کمپیٹیشن' کا نام دیا گیا ہے۔ اس مقابلے کا مقصد ایسے 10 ہزار طلبہ کی تلاش ہے، جو سائبرسکیورٹی میں عظیم کارنامے انجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
سنٹر فار انٹرنیٹ سکیورٹی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ولیم پیلگِرن کے مطابق، "ہمارے انفارمیشن کے نظام اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کے تحفظ کے لیے تخلیقی طریقہ ہائے کار تلاش کرنے کی جس قدر ضرورت آج ہے، پہلے کبھی نہیں تھی۔" پیلگرِن نے اس مقابلے کے مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا، "سائبرفاؤنڈیشن کمپیٹیشن کے ذریعے دراصل ہمیں امریکہ بھر کے اسکولوں میں موجود ایسے ٹیلنٹ کو تلاش کرنے کا موقع ملے گا، جو انٹرنیٹ سکیورٹی کی طرف میلان رکھتا ہے اور اپنی صلاحیتوں کو مثبت طریقے سے کام میں لانے کا خواہشمند ہے۔"
اس مقابلے میں ایسے سوالات پوچھے جائیں گے، جن کا ایک خاص وقت کے اندر اندر جواب دینا ہوگا۔ یہ سوالات کمپیوٹر سائنس کے ایسے شعبوں اور کیٹیگریز سے متعلق ہوں گے، جو نیٹ ورک اور سسٹم کی سکیورٹی کے حوالے سے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔ اس مقابلے میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کرنے والے طلبہ کو انعامات اور اعزازات سے نوازا جائے گا۔ اس کے علاوہ ایسے طلبہ کو حکومت اور کمپیوٹر انڈسٹری کی سرکردہ شخصیات سے بھی ملوایا جائے گا۔
سائبر چیلنج پروگرام دراصل کمپیوٹر کی جدید تعلیم کے ذریعے طلبہ کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے علاوہ اس صنعت میں ملازمتیں فراہم کرنے والوں اور کالجوں کے درمیان بہتر رابطہ پیدا کرنے میں بھی معاون ہوگا۔
اس مقابلے میں شرکت کے لیے طلبہ 18 فروری تک خود کو رجسٹر کروا سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں آن لائن معلومات uscybersecuritychallenge.org پر دستیاب ہیں۔
امریکی سینیٹر اور سینیٹ میں ہوم لینڈ سکیورٹی کی سب کمیٹی کے چیئرمین تھومس کارپر کے بقول، "ہمارے معاشرے میں سائبر سکیورٹی سے متعلق بڑھتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ آنے والی نسل میں ایسے مہارتوں کو یقینی بنایا جائے کہ وہ ہمارے ملک کا کارگر دفاع کرسکیں۔"
اس مقابلے کی وکالت کرتے ہوئے امریکی کانگریس کے رکن جِم لینگوِن کا کہنا ہے کہ ہمیں اب اس بات پر پوری توجہ دینی چاہیے کہ ہم ایسے ماہرین تیار کرسکیں، جو کہ تیزی سے قومی ترجیح بنتے جا رہے سائبر نیٹ ورکس کی سلامتی کی ضروریات پوری کر سکیں۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: امجدعلی