1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ سے مذاکرات برابری کی بنیاد پر ہوں گے : احمدی نژاد

امتیاز احمد10 فروری 2009

تہران میں ایرانی صدراحمدی نژاد نے لاکھوں افراد کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہیں لیکن یہ مذاکرات برابری کی بنیاد پر کئے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/GqsW
ایرانی صدر محمود احمدی نژادتصویر: AP

ایران کے صدر احمد ی نژاد نے کہا ہے کہ وہ تہران سے متعلق امریکی پالیسی میں تبدیلی کا خیر مقدم کریں گےاور واشنگٹن سے برابری کی سطح پر مذاکرات پر تیار ہیں۔

تہران میں ایرانی انقلاب کی 30 ویں سالگرہ کے سلسلے میں آزادی اسکوائر پر ریلی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ مذاکراتی عمل شروع کرنا چاہتی ہے اور تبدیلی کی خواہاں ہے تاہم یہ تبدیلیاں‌بنیادی ہو نی چا ہئیں۔

Revolutionsführer Ayatollah Ruhollah Khomeini nach Exil
تیس سال قبل آیت اللہ خمینی کی ایران واپسیتصویر: picture-alliance/dpa


ایران میں اسلامی انقلاب کی تیسویں سالگرہ کے موقع پر یکم فروری بروزہفتہ سے لے کر10 فروری تک تقریبات منائی جارہی ہیں.

اس موقع پر ایرانی صدر محمود احمدی نژاد، سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اورفوجی کمانڈروں نے تہران کے جنوب میں واقع آیت اللہ خمینی کے مقبرے پر حاضری بھی دی ہے ۔
پندرہ سالہ جلا وطنی کے بعد امام خمینی کی یکم فروری 1979ء کو ایران میں واپسی ہوئی تھی اوران کا طیارہ صبح 9 بج کر 33منٹ پر تہران پہنچا تھا۔ آج بھی عین اسی لمحے ایران کے تمام اسکولوں،ٹرینوں اور کشتیوں میں گھنٹیاں بجائی جاتی ہیں ۔ یاد رہے کہ آیت اللہ خمینی کو شاہ مخالف تقریریں کرنے کی وجہ سے 1963 میں جلاوطن کر دیا گیا تھا۔

Bewaffnete Bewegung von Guerillas während der Februar Revolution 1979 in Iran
انقلاب ایران کے دوران ہاتھوں میں ہتھیار لئے شہری نعرے لگاتے ہوئےتصویر: Iranische Quelle ohne internationales Copyright


آیت اللہ خمینی کی آمد سے دوہفتے قبل ہی شاہ ایران رضا شاہ پہلوی اپنی اہلیہ فرح دیبا اور چند ساتھیوں کے ہمراہ ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے.

امام خمینی کی ایران میں واپسی اگرچہ یکم فروری کے دن ہوئی تھی لیکن ایرانی کیلنڈر میں یہ لیپ کا سال ہے اس لئے اس مرتبہ 31 جنوری کو امام خمینی کی واپسی کی سالگرہ منائی گئی ہے.

واضح رہے کہ ایران میں انقلاب کے نتیجے میں علماء کی ایک سخت گیر حکومت قائم ہوئی تھی جسے عالمی منظرنامے میں تنہائی کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔انقلاب ایران کے بعد امام خمینی کو ملک کا اعلی ترین روحانی رہنما بنایا گیا تھا اور وہ اس عہدے پر 1989 میں اپنی موت تک فائز رہے۔ علاوہ ازیں ایران کا متنازع ایٹمی پروگرام بھی تہران حکومت اور مغرب کے مابین کشیدگی کا سبب بنا ہوا ہے۔