1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ پاکستان پر دباؤ بڑھائے، افغانستان

8 اکتوبر 2011

افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ انتہاپسندوں کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان پر دباؤ بڑھائے۔ انہوں نے یہ بات کابل میں افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکی مندوب مارک گروسمین سے ملاقات میں کہی ہے۔

https://p.dw.com/p/12oIc
حامد کرزئیتصویر: dapd

افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے ہفتے کو کابل میں افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکی مندوب مارک گروسمین سے ملاقات کی۔ کابل میں صدارتی محل کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ کرزئی نے گروسمین سے پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے لیے کہا ہے تاکہ اسلام آباد کے ساتھ مستقبل کے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں۔

انہوں نے کہا کہ صدر نے پاکستان پر دباؤ بڑھاتے ہوئے اسے افغانستان پر حملوں کے لیے اپنی سرزمین کے استعمال کو روکنے کے لیے کہا ہے جبکہ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغان عوام صبر کھو رہے ہیں۔

افغان عہدے دار نے بتایا کہ اس ملاقات میں گروسمین نے کابل حکومت کو یقین دہانی کرائی کہ امریکہ ٹھوس اقدامات کے لیے پاکستان پر دباؤ برقرار رکھے گا۔

کابل میں امریکی سفارت خانے کے مطابق گروسمین افغانستان کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنسوں کی تیاریوں کے سلسلے میں خطے کے دورے پر ہیں۔ یہ کانفرنسیں رواں برس ترکی کے شہر استنبول اور جرمنی کے شہر بون میں منعقد کی جائیں گی۔

امریکی سفارتی ذرائع نے کہا کہ گروسمین نے اسی مقصد کے لیے ہفتے کو حامد کرزئی سے ملاقات کی۔

پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے امریکہ سے کرزئی کا یہ مطالبہ ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب امریکی صدر باراک اوباما پاکستان پر افغانستان کے مستقبل سے متعلق سودے بازی کا الزام لگا چکے ہیں۔ انہوں نے جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران خبردار کیا تھا  کہ پاکستان کی انٹیلیجنس سروسز اور انتہاپسندوں کے درمیان کسی حد تک روابط موجود ہیں۔

US-Staatssekretär Marc Grossman in Zypern
مارک گروسمینتصویر: picture alliance/dpa/dpaweb

انہوں نے خیال ظاہر کیا تھا کہ افغانستان میں حالات کیا رُخ اختیار کریں گے، پاکستان نے اس بات پر سودے بازی کی ہے۔ اس سودے بازی کا ایک حصہ بدنام کرداروں کے ساتھ تعلقات رکھنا بھی ہے، جن کے بارے میں اسلام آباد حکام سمجھتے ہیں کہ افغانستان سے اتحادی فورسز کے جانے کے بعد وہ اقتدار میں آ سکتے ہیں۔

اوباما کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن انتظامیہ نے پاکستان کو جس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی ہے، وہ یہ ہے کہ مستحکم افغانستان ان کے اپنے مفاد میں ہے اور انہیں مستحکم اور آزاد افغانستان سے خطرہ محسوس نہیں کرنا چاہیے۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: حماد کیانی

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں