1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ کا مالیاتی بحران اور صدارتی مہم

26 ستمبر 2008

امریکہ میں ایک طرف صدارتی انتخابات کی مہم اپنے آخری دنوں میں داخل ہو گئی ہے تو دوسری جانب اِس ملک کو ایک ایسے مالیاتی بحران کا سامنا ہے، جس کے اثرات پوری دُنیا پر مرتب ہو رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/FPo8
امریکہ میں ایک طرف صدارتی انتخابات کی مہم اپنے آخری دنوں میں داخل ہو گئی ہے تو دوسری جانب اِس ملک کو ایک ایسے مالیاتی بحران کا سامنا ہے، جس کے اثرات پوری دُنیا پر مرتب ہو رہے ہیں۔تصویر: AP

امریکہ میں بینکوں کے نظام کی ناکامی کے سب سے بڑے واقعے نے پوری دُنیا میں مالیاتی بحران کو شدید تر کر دیا ہے۔ اِس کے بعد سے امریکی حکومت پر اِس بحران کو جلد از جلد حل کرنے کے لئے دباؤ میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔

McCain und Obama zu Gespräch mit Bush im Weißen Haus
جمعرات کی شام وائٹ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں شریک اوبامہ اور مککین سمیت سرکردہ امریکی رہنماتصویر: picture-alliance/ dpa

جمعرات کو صدر جورج ڈبلیو بُش نے وائٹ ہاؤس میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا تھا، جس میں دیگر سرکردہ سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ بُش کی خصوصی دعوت پر دونوں صدارتی اُمیدوار باراک اوبامہ اور جون مککین بھی شریک ہوئے۔ تاہم یہ اجلاس مالیاتی شعبے کے لئے 700 ارب ڈالر کے حکومتی امدادی پیکیج پر کسی ٹھوس فیصلے پر اتفاقِ رائے کے بغیر اختتام کو پہنچ گیا۔

بعد ازاں صدر بُش کا کہنا تھا:’’امدادی پیکیج کے کچھ پہلوؤں پر تو اختلافِ رائے موجود ہے لیکن اِس بارے میں کوئی اختلافِ رائے نہیں ہے کہ کوئی اہم قدم ضرور اٹھایا جانا چاہیے۔ قانون سازی کا عمل بعض دفعہ اتنا آسان نہیں ہوتا لیکن ری پبلکن اور ڈیموکریٹک ارکان مل بیٹھیں گے اور پیکیج کی منظوری ضرور عمل میں آئے گی۔‘‘

جمعے کے روز بھی وال سٹریٹ میں حصص کے بھاؤ لگا تار گرتے رہے، جس کے بعد صدر بُش نے ایک بار پھر یقین دہانی کروائی کہ ملک کو ایک بڑے مسئلے کا سامنا ہے اور امدادی پیکیج کی ہر حال میں ضرورت ہے۔

کچھ اِسی طرح کے خیالات کااظہار ڈیموکریٹک پارٹی کے اُمیدوار برائے صارت باراک اوبامہ نے بھی کیا۔ جمعرات کے اجلاس کے بعد ٹیلی وژن چینل سی این این کو اُنہوں نے بتایا:’’میرے خیال میں ہم ممکنہ طور پر ایک سمجھوتے پر پہنچ گئے ہیں۔ لیکن میرا خیال ہے کہ ابھی کرنے کو کچھ چیزیں باقی بھی ہیں۔ ہمیں یہ بحران پیش ہی نہ آتا اگر وال سٹریٹ نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہوتا اور مالیاتی معاملات کی نگرانی کرنے والے محکمے سو نہ رہے ہوتے۔ لیکن اب بہرحال مالیاتی منڈیاں اور لوگوں کی پنشنیں داؤ پر لگی ہوئی ہیں اور ہمیں جلد کوئی حل تلاش کرنا ہے۔‘‘

Bush
امریکی صدر بُش جمعرات کے اجلاس کے بعد میڈیا سے باتیں کرتے ہوئےتصویر: AP

ری پبلکن صدارتی اُمیدوار جون مککین، جنہوں نے اِس حل کی تلاش کے لئے نے اپنی صدارتی مہم بھی عارضی طور پر روک دی تھی، بروز جمعہ اِسی سلسلے میں دن بھر واشنگٹن میں مختلف سیاسی حلقوں کے ساتھ ملاقاتوں میں مصروف رہے۔ اُن کی اِنہی مصروفیات کے باعث کہا جا رہا تھا کہ شاید وہ صدارتی اُمیدواروں کے درمیان کُل تین میں سے اُس پہلی بحث میں شریک نہیں ہو سکیں گے، جو جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب Missisippi میں ٹیلی وژن پر ہونے والی ہے۔

خود مککین نے بھی مالیاتی بحران کے باعث یہ بحث ملتوی کرنے کی تجویز پیش کی تھی، جسے اوبامہ نہیں مانے۔ بحث کے آن ایئر جانے سے کچھ ہی دیر پہلے مککین کے ایک ترجمان نے بتایا کہ مککین بہرحال اِس بحث میں شریک ہوں گے۔