1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ کو شام اور ایران کے ساتھ بات کرنی چاہیے

18 اکتوبر 2006

ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق امریکی سینیٹر جیمز بیکر نے ڈیموکریٹک پارٹی کے سیاستدانوں کے ساتھ مل کر موجودہ امریکی صدر جورج ڈبلیو بُش کی عراق سے متعلق پالیسیوں کا ایک متبادل پیش کیا ہے۔ اِن تجاویز میں، جو ابھی باقاعدہ شائع ہو کر سامنے نہیں آئی ہیں، بُش کو تہران اور دمشق حکومتوں کے ساتھ مذاکرات کا بھی مشورہ دیا گیا ہے۔ ڈوئچے ویلے کے Peter Philipp کا لکھا تبصرہ

https://p.dw.com/p/DYIT
ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق امریکی سینیٹر جیمز بیکر
ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق امریکی سینیٹر جیمز بیکرتصویر: dpa

اِن تجاویز کو نومبر میں کانگریس کے انتخابات کے بعد منظر عام پر لایا جائے گا لیکن سابق امریکی سینیٹر جیمز بیکر ابھی سے یہ اشارے دے رہے ہیں کہ اُن کی سرکردگی میں قائم مطالعاتی گروپ امریکی حکومت کو عراق میں اپنی اب تک کی پالیسیاں تبدیل کرنے کا مشورہ دینے والا ہے۔

واضح رہے کہ یہ تبدیلیاں کوئی بہت ہی انقلابی نوعیت کی نہیں ہوں گی، مثلاً اِن تجاویز میں بھی امریکہ کو عراق سے بہ عجلت اپنی اَفواج واپس بلانے کی تجویز نہیں دی جائے گی اور نہ ہی عراق کو کرد، شیعہ اور سنی آبادی کے الگ الگ بڑی حد تک خود مختار حصوں میں تقسیم کر دینے کا مشورہ دیا جائے گا۔ ہاں، خطے میں تعاون کے حوالے سے ایک نئی حکمتِ عملی اپنانے کی تجویز ضرور دی جائے گی۔

ایک ایسا اشتراکِ عمل، جس میں سب سے پہلے شام اور ایران کو شریک کیا جائے گا۔ بیکر کے قریبی ذرائع کے مطابق واشنگٹن حکومت کو اپنے دشمنوں کے ساتھ بھی بات چیت کے لئے تیار ہونا چاہیے۔ اِس کا مطلب سب سے پہلے یہ ہے کہ امریکی حکومت کو دمشق اور تہران حکومتوں کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے چاہییں، تاکہ عراق میں مزاحمت کرنے والوں کے لئے ان دونوں ملکوں کی امداد اور تعاون کو کم کیا جا سکے اور دجلہ و فرات کی سرزمین میں مشترکہ مفادات کی بنیاد تشکیل دی جا سکے۔

ایک طرح سے یہ بنیاد بہت پہلے سے موجود بھی ہے، کم از کم تہران میں غیر سرکاری طور پر اِس بات کو محسوس کیا جا رہا ہے کہ بغداد کے ساتھ کئی برسوں کی جنگ اور کشیدگی کے بعد ایران سنجیدگی اور خلوص کے ساتھ اپنے ہمسایہ ملک میں حالات کو جلد از جلد مستحکم ہوتے اور معمول پر آتے دیکھنے کا خواہاں ہے۔

عراق میں حالات پر سکون ہوں گے