1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی آمِش کمیونٹی کے افراد کے بال کاٹنے والے گرفتار

24 نومبر 2011

امریکہ میں فوجداری معاملات کی تفتیش کرنے والے ادارے نے آمِش کمیونٹی کے افراد کے بال کاٹنے کے الزام میں اسی کمیونٹی کے باغی گروہ کے سربراہ سمیت کل سات افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/13GDo
تصویر: AP

آمِش کمیونٹی کے بنیادی نظریات سے علیحدگی اختیار کرنے والے گرو پ کے سربراہ کو اس کے تین بیٹوں سمیت گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ تین دیگر اشخاص کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ یہ افراد امریکہ میں نفرت پھیلانے والے الزامات کے تحت پابند کیے گئے ہیں۔ انہوں نے آمِش کمیونٹی کے کئی لوگوں کے بال بھی کاٹے۔ اس کے علاوہ اسی کمیونٹی کے افراد پر جبر اور ذہنی اذیت کے حربے استعمال کرنے سے بھی گریز نہیں کیا۔ آمِش کمیونٹی کے افراد کو باغی گروہ کے لیڈر سیم مُولیٹ کے احکام بجا لانے پر مجبور کیا گیا۔ انکار کرنے پر ان کو مرغیوں کے ڈربوں میں سونے کی سزا دی گئی۔ اس کے علاوہ مغوی بنائے گئے آمِش کمیونٹی کے مردوں کو شادی شدہ خواتین کے ساتھ جنسی فعل ادا کرنے پر بھی مجبور کیا گیا۔

Amish
آمِش لوگ اب بھی گھوڑا گاڑی پر سفر کرتے ہیںتصویر: DW (Bernd Riegert)

امریکہ میں فوجداری مقدموں کی تفتیش کرنے والے ادارے ایف بی آئی (FBI) نے مشرقی او ہائیو میں واقع ایک کمپاؤنڈ پر چھاپہ مار کر آمِش کمیونٹی سے علیحدگی اختیار کرنے والے گرو ہ کے لیڈر سیم مُولیٹ (Sam Mullet) کو حراست میں لے لیا۔ اس چھاپے کے دوران کل سات افراد کو نفرت انگیز جرائم کے شبے میں گرفتار کیا گیا۔ سیم مُولیٹ کے کارکنوں نے آمِش کمیونٹی کے اراکین کو ستمبر اور اکتوبر میں اپنی گرفت میں لے کر ان کے بالوں کو زبردستی کاٹا۔ اگر ان سات افراد پر استغاثہ جرم ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا تو ان کو دس برس قید کی سزا سنائی جا سکے گی۔ سیم مُولیٹ نے آمِش کمیونٹی سے علیحدہ مذہبی گروہ کی بنیاد سن 1995 میں رکھی تھی۔

گرفتاریوں کے حوالے سے تفصیلات جیفرسن کاؤنٹی کے شیرِف فریڈ عبدالا (Fred Abdalla) نے ایک پریس کانفرنس میں بیان کیں۔ اس پریس کانفرنس میں شیرِف نے سیم مُولیٹ کو مجسم شیطان قرار دیا۔ پریس کانفرنس میں فریڈ عبد الا نے بتایا کہ سیم مُو لیٹ کے حملوں سے آمِش کمیونٹی کے سینکڑوں افراد انتہائی خوف و ہراس میں زندگی گزار رہے تھے۔ وہ سیم مُولیٹ کے حملے سے بچنے کے لیے اپنے گھروں کے اندر شاٹ گنز اور بلم سے لیس ہو کر رات بھر بیٹھے رہتے۔

گرفتاری کے بعد سیم مُولیٹ کا کہنا تھا کہ اس نے آمِش کمیونٹی کے دوسرے لوگوں کے بال کاٹنے کا کسی کو حکم نہیں دیا تھا۔ اس موقع پر سیم مُولیٹ کا یہ ضرور کہنا تھا کہ اس نے اپنے بیٹوں اور دوسرے افراد کو ایسا کرنے سے روکا بھی نہیں تھا۔ باغی گروہ کے لیڈر نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو یہ بھی بتایا کہ یہ آمِش کمیونٹی کے لیے ایک پیغام تھا کہ وہ اس کی جانب جو رویہ اپنائے ہوئے ہیں، اس پر شرمندگی اختیار کریں۔ مُولیٹ کے مطابق آمِش کمیونٹی اس کو مجبور کرتی تھی کہ وہ بھی ان کے عقائد کے آگے سرتسلیم خم کرے لیکن ایسا کرنے سے وہ انکاری تھا۔

Amish Gesellschaft in Pensylvania
آمِش کمیونٹی سادہ زندگی کی قائل ہےتصویر: DW/Kanikova

آمِش کمیونٹی کا اعتقاد ہے کہ انجیل کے احکامات کے تحت شادی کے بعد خواتین پر اپنے سروں کے بال لمبے کرنا لازم ہے اور مرد بھی شادی کے بعد اپنی ڈاڑھی کے بال نہیں منڈواسکتے۔ بالوں کا کاٹنا آمِش کمیونٹی میں ایک سنگین اور جارحانہ اقدام تصور کیا جاتا ہے۔ ستمبر اور اکتوبر میں بالوں کے کاٹے جانے سے آمِش کمیونٹی میں خوف و ہراس پایا جاتا تھا۔ امریکی ریاستوں پینسیلوینیا اور اوہائیو میں آمِش کمیونٹی آباد ہے۔ آمِش لوگ اب بھی گھوڑا گاڑی پر سفر کرتے ہیں اور عصر جدید کی ایجادات سے دور ہیں۔ آمِش کمیونٹی انتہائی سادہ زندگی بسر کرنے کے علاوہ خاصی مذہبی بھی ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں