1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی انٹیلیجنس اہلکار ’وائٹ ہاؤس کو جلا دینا‘ چاہتی تھی

مقبول ملک اے ایف پی
9 جون 2017

امریکا میں مبینہ طور پر ایک انتہائی خفیہ رپورٹ لیک کرنے والی ایک انٹیلیجنس اہلکار ’وائٹ ہاؤس کو جلا دینا‘ چاہتی تھی۔ یہ خاتون اس وقت زیر حراست ہے۔ لیک کی گئی ٹاپ سیکرٹ رپورٹ امریکی الیکشن میں روسی مداخلت سے متعلق تھی۔

https://p.dw.com/p/2eQ7A
Washington Weißes Haus
تصویر: picture alliance / landov

امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے جمعہ نو جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس وقت پچیس سالہ ملزمہ کا نام ریئلیٹی وِنر ہے اور وہ امریکی خفیہ ادارے نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کی ایک سابقہ کنٹریکٹر اہلکار ہے۔

ٹرمپ کے روس سے رابطے: پانچ امریکی ادارے چھان بین میں مصروف

ٹرمپ نے صرف سابق ایف بی آئی سربراہ پر ہی دباؤ نہیں ڈالا تھا

کُشنر نے روس کے ساتھ خفیہ رابطہ لائن قائم کرنے کی تجویز دی، رپورٹ

ریئلیٹی وِنر (Reality Winner) پر الزام ہے کہ اس نے گزشتہ برس ہونے والے امریکی صدارتی الیکشن میں روس کی طرف سے مبینہ مداخلت سے متعلق ایک انتہائی خفیہ رپورٹ کی تفصیلات ایک صحافی کو مہیا کر دی تھیں۔ اس وقت وِنر کے خلاف ایک مقدمہ امریکا کی ایک وفاقی عدالت میں زیر سماعت ہے، جس کی کل جمعرات آٹھ جون کو ریاست جارجیا میں ہونے والی سماعت کے دوران ملزمہ نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی صحت سے انکار کر دیا۔

New York Pardon Snowden Kampagne Videoschalte
ایڈورڈ سنوڈن جنہوں نے روس میں سیاسی پناہ لے رکھی ہےتصویر: Reuters/B. McDermid

امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز کے مطابق اس سماعت کے دوران وِنر نے عدالت کو بتایا کہ اس پر عائد کیا گیا ’قومی دفاع سے متعلق معلومات کو کسی دوسرے تک پہنچانے یا دانستہ طور پر اپنے پاس روکے رکھنے‘ سے متعلق الزام غلط ہے اور اس نے ایسا کوئی کام نہیں کیا تھا۔

وِنر کو، جو ایک ماہر لسانیات کے طور پر امریکی فضائیہ کی ملازمہ بھی رہ چکی ہے، تین جون کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس پر ایسے ایک سے زائد الزامات ہیں کہ اس نے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے انٹیلیجنس اہلکاروں سے متعلق ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تھی۔

یہ بات این ایس اے کے لیے اس لیے بھی تشویش کا باعث ہے کہ یہ امریکی انٹیلیجنس ایجنسی ابھی تک اس دھچکے کے اثرات سے نکلنے کی کوششیں کر رہی ہے، جو اسے اس ادارے کی عالمی سطح پر جاسوسی کی کارروائیوں سے متعلق 2013ء میں ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے کیے گئے انکشافات کی وجہ سے لگا تھا۔

U.S. Präsident Donald Trump Republican Congressional Committee Rede
ریئلیٹی ونر نے ٹرمپ کو ایک بار ’نارنجی فاشسٹ‘ بھی لکھا تھاتصویر: Reuters/C. Barria

ریئلیٹی وِنر کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ وہ کئی زبانیں جانتی ہے اور ریاست جارجیا کے دفتر استغاثہ کے مطابق وِنر کے گھر کی تلاشی کے دوران حکام کو وہاں سے مختلف زبانوں میں ہاتھ سے لکھے گئے ایسے کئی نوٹ ملے تھے، جن میں سے ایک میں لکھا تھا، ’’میں وائٹ ہاؤس کو جلا دینا چاہتی ہوں۔‘‘

ریئلیٹی وِنر کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے مطالعے سے پتہ چلا کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سخت ناپسند کرتی ہے، اور ایک بار تو اس نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں ٹرمپ کو ’نارنجی رنگ کا فاشسٹ‘ بھی قرار دیا تھا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ وِنر براہ راست این ایس اے کی ملازمہ نہیں تھی بلکہ وہ این ایس اے کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے Pluribus انٹرنیشنل کارپوریشن کی کارکن تھی۔ اس انٹیلیجنس ادارے کے دفاتر امریکی ریاست جارجیا کے شہر آؤگسٹا میں ہیں۔

ٹرمپ روس تعلقات: FBI کے سابق سربراہ تحقیقاتی افسر مقرر

ٹرمپ پر خفیہ معلومات روس کو فراہم کرنے کا الزام

اندر کی باتیں میڈیا تک نہ پہنچیں، ٹرمپ کی جیمز کومی کو تنبیہ

ریئلیٹی وِنر پاکستان، ایران اور افغانستان میں بولی جانے والی پشتو، فارسی اور دری جیسی متعدد زبانوں کی ماہر ہے اور امریکی دفتر استغاثہ کے مطابق وِنر کے گھر سے ملنے والے کئی نوٹ اس بارے میں بھی تھے کہ انٹرنیٹ کے ’ڈارک ویب‘ تک رسائی کیسے حاصل کی جا سکتی ہے۔ استغاثہ کو کافی زیادہ شبہ ہے کہ ملزمہ کے پاس ابھی تک کئی ایسے راز ہو سکتے ہیں، جو اس نے ایک انٹیلیجنس اہلکار کے طور پر اپنی سروس کے دوران چرائے ہوں۔

Symbolbild Internet Verbind Störung Netz Netzwerk
ملزمہ انٹرنیٹ کے ’ڈارک ویب‘ تک رسائی کی خواہش مند بھی تھیتصویر: picture-alliance/blickwinkel

اے ایف پی کے مطابق ملزمہ کا اس بارے میں کوئی موقف ابھی تک سامنے نہیں آیا کہ اس نے یہ کیوں لکھا تھا کہ وہ وائٹ ہاؤس کو جلا دینا چاہتی ہے۔

اس مقدمے کی سماعت کے دوران ملزمہ کے وکیل کی طرف سے اس کی ضمانت کی درخواست بھی کی گئی تھی، جسے جج نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا، ’’یہ ایک انتہائی اہم مقدمہ ہے۔ استغاثہ کے مطابق ملزمہ کے خلاف چند شواہد ڈرا دینے والے ہیں۔ ملزمہ ضمانت کے بعد کہیں غائب بھی ہو سکتی ہے۔ اس لیے مقدمے کی سماعت مکمل ہونے تک وہ جیل میں ہی رہے گی۔‘‘

وِنر پر الزام ہے کہ اس نے ایک ٹاپ سیکرٹ انٹیلیجنس رپورٹ The Intercept نامی ایک نیوز ویب سائٹ کو مہیا کی تھی۔ اس رپورٹ میں اس بارے میں بہت سی تفصیلات موجود تھیں کہ کس طرح روسی ملٹری انٹیلیجنس کے ہیکروں نے کئی مرتبہ ایک امریکی کمپنی کے کمپیوٹر سسٹم کو ہیک کرنے کی کوشش کی تھی۔ یہ کمپنی ووٹروں کی رجسٹریشن کے سافٹ ویئر کی تجارت کرتی ہے۔ اس کے علاوہ انہی روسی ہیکرز نے کئی مقامی الیکشن اہلکاروں کے کمپیوٹر سسٹم ہیک کرنے کی کوششیں بھی کی تھیں۔