1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی اور برطانوی وزرائے خارجہ عراق میں

5 اپریل 2006

امریکہ اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کونڈولیزا رائس اور جیک سٹرا نے حال ہی میں عراق کا دَورہ کیا اور وہاں حکومت کی جلد از جلد تشکیل پر زور دیا۔

https://p.dw.com/p/DYMA
امریکی اور برطانوی وزرائے خارجہ جلال طالبانی کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں۔
امریکی اور برطانوی وزرائے خارجہ جلال طالبانی کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں۔تصویر: AP

چند روزپہلے عراق کے ایک غیر متوقع دَورے پر پہنچے، امریکی وزیرِ خارجہ کونڈولیزا رائِس اور برطانوی وزیرِ خارجہ جَیک سٹرا بھی۔ دونوں اِس سے پہلے برطانیہ میں تھے ، جہاں سٹرا نے رائِس کو دو روز کے لئے اپنے حلقہ ئِ انتخاب بلیک برن میں مدعو کر رکھا تھا۔ سٹرا اور رائس نے دیگر عراقی سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ صدر جلال طالبانی اور وزیرِ اعظم ابراہیم الجعفری کے ساتھ بھی ملاقاتیں کیں۔ عراق کی جانب پرواز کے دوران رائِس نے کہا تھا کہ وہ حکومت کی تشکیل کےلئے جاری اُن مذاکرات کو کسی انجام تک پہنچانے کےلئے زور دیں گی ، جو دسمبر میں پارلیمانی انتخابات کے بعد سے ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ جہاں اب تک خاص طور پر کردوں اور سنیوں نے الجعفری کے پھر سے وزیرِ اعظم بننے کی مخالفت کی تھی ، وہاںاب پہلی مرتبہ الجعفری کے اپنے شیعہ کیمپ سے تعلق رکھنے والے ایک رکنِ پارلیمان نے مطالبہ کیا ہے کہ ملکی اتحاد کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے وہ وَزارتِ عظمےٰ سے دستبردار ہو جائیں۔ عراق پہنچنے سے پہلے برطانوی ٹیلی وژن میں وزیرِ خارجہ جیک سٹرا نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ، اُنہیں یہ اندازہ نہیں تھا کہ عراق میں دہشت گردی اتنی سفاک اور اتنے بڑے پیمانے پر ہو گی۔
امریکی وزیرِ خارجہ کونڈولیزا رائس نے بھی عراق کے نازک حالات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اِس کی وجہ وہاں پر برسوں سے جاری فرقہ وارانہ کشیدگی ہے لیکن یہ کہ وہی لوگ ، جو اب تک اپنے تنازعات کو تشدد یا استحصال کے ذریعے طَے کرتے تھے ، اب سیاست اور مفاہمت کے ذریعے ایسا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا ، دوسرا متبادل یہ تھا کہ لوگ بدستور ایک مطلق العنان حکمران کے زیرِ سایہ قید میں رہتے اور صدام حسین بدستور اپنے ہمسایہ ممالک اور اپنے عوام کے لئے خطرہ بنا رہتا۔ لیکن وہ دَور لد چکا ہے اور عراقی اب ایک زیادہ جمہوری مستقبل کے مشکل راستے پر گامزن ہو چکے ہیں۔