1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی رقاص گروپ نصف صدی بعد پھر سے کیوبا میں

19 اگست 2010

تقریباﹰ نصف صدی بعد امریکی رقاص تھیٹر کمپنی رواں برس کے اختتام پر ایک مرتبہ پھر کیوبا میں اپنے فن کا مظاہرہ کرے گی۔ اس کمپنی کو اوباما انتظامیہ کی جانب سے خصوصی اجازت دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/Or5J
تصویر: AP

کیوبا کے شہر ہوانا کے کارل مارکس تھیٹر میں رواں برس کے اختتام پر ہونے والے بین الاقوامی میلہء رقص میں شرکت کے لئے امریکی رقاصوں پر مشتمل یہ کمپنی اس خصوصی اجازت نامے کے باعث پانچ دہائیوں بعد پہلی مرتبہ اس میلے میں امریکہ کی نمائندگی کرے گی۔ اس کمپنی نے اس فیسٹیول میں آخری بار سن 1960ء میں شرکت کی تھی۔

Bahia Ballet in Köln
سٹیج پر رقص کا ایک منظرتصویر: AP

عام امریکی سیاحوں پر کیوبا کے لئے سفر پر پابندی تو فی الحال برقرار ہے تاہم اس کمپنی کو دیے گئے اس خصوصی اجازت نامے سے سرد جنگ کے دور کے دو دشمن ممالک سمجھے جانے والے ممالک امریکہ اور کیوبا کے درمیان تعلقات میں آتی بہتری دیکھی جا سکتی ہے۔

یہ امریکی کمپنی نومبر کی تین اور چار تاریخوں کو چند امریکی ڈراموں کے مناظر بھی پیش کرے گی۔ اس کمپنی کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر راچل مورے نے ہوانا میں ایک پریس کانفرنس میں اس دورے کا اعلان کیا۔

’’میں سیاست کے حوالے سے کوئی بات نہیں کرنا چاہتی مگر میں سمجھتی ہوں، فن برادریوں اور قوموں کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرتا ہے۔ رقص فن کی وہ قسم ہے جسے سمجھنے کے لئے بہت زیادہ علم کی ضرورت نہیں ہوتی اور یہ آسانی سے دلوں میں اتر جاتا ہے۔‘‘

Deutschland Geschichte Theater Balettschule der Berliner Staatsoper
اس گروپ نے کیوبا میں آخری بار نصف صدی قبل پرفارم کیا تھاتصویر: ullstein bild - Zander & Labisch

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس بار بھی اس کمپنی کا یہ دورہ منسوخ ہونے والا تھا کیونکہ اس دورے کے لئے اس کمپنی سے مالی تعاون کرنے والی کمپنیوں کو واشنگٹن کی طرف سے اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔ تاہم ایسے حالات میں کیوبا کے حکام نے امریکی رقاص وفد کے لئے تمام تر اخراجات اور رہائش کا اعلان کر کے اس دورے کے راستے کی رکاوٹیں دور کر دیں۔

اس کمپنی کی اس فیسٹیول میں آخری بار شمیولت فیڈل کاسترو کے انقلاب کے صرف ایک برس بعد ہوئی تھی۔

منگل کے روز امریکی حکام نے کہا تھا کہ اوباما انتظامیہ کیوبا کے سفر پر عائد پابندیاں نرم کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچ رہی ہے۔ واشنگٹن کے اس ممکنہ اقدام سے ابتدا میں امریکی طلبہ، محققین اور ماہرین تعلیم کے ساتھ ساتھ مذہبی اور ثقافتی گروپس کو مستفید ہونے کا موقع دیا جائے گا۔ تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ کیوبا کے خلاف گزشتہ 48 برس سے عائد تجارتی پابندیوں میں نرمی کا کوئی منصوبہ اوباما انتظامیہ کے پیش نظر نہیں ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں