1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی رپورٹ پر چین برہم

15 مئی 2016

چین نے امریکی محکمہ دفاع کی طرف سے چین کی فوجی قوت پر جاری کی جانے والی سالانہ رپورٹ کی یہ کہتے ہوئے مذمت کی ہے کہ اس نے باہمی اعتماد کو ’شدید نقصان‘ پہنچایا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IoAz
تصویر: Reuters/US Navy

امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے ملکی کانگریس میں جمعہ 13 مئی کو ایک رپورٹ پیش کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ چین مصنوعی طور پر بنائے جانے والے جزیروں پر متوقع طور پر رواں برس ملٹری انفراسٹرکچر تعمیر کرنے جا رہا ہے جس میں مواصلات اور نگرانی کے نظام شامل ہیں۔

خبر رساں ادراے روئٹرز کے مطابق چینی وزارت دفاع کے ترجمان ژینگ ژُوجُن نے پینٹاگون کی رپورٹ پر ’سخت ناراضی‘ اور ’مضبوط مخالفت‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ نے ’باہمی اعتماد کو سخت نقصان‘ پہنچایا ہے۔ روئٹرز نے یہ بات چین کی سرکاری نیوز ایجنسی شنہوا کے حوالے سے بتائی ہے۔

ژینگ کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ میں چین کے فوجی خطرے کو ’بڑھا چڑھا‘ کر پیش کیا گیا ہے جبکہ چینی دفاعی پالیسیوں میں عدم شفافیت کو ’جانتے بوجھتے مسخ‘ اور مشرقی اور جنوبی بحیرہ چین میں چین حکومتی کارروائیوں کو ’غیر منصفانہ‘ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔

چینی وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق، ’’چین ایک قومی دفاعی پالیسی پر عمل کرتا ہے جو نوعیت کے حوالے سے دفاعی یا بچاؤ کی پالیسی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ چین کی فوجی قوت میں اضافہ اور اصلاحات کا مقصد ملکی خودمختاری، سلامتی اور سرحدی سالمیت کے علاوہ چین کی پر امن ترقی کو یقینی بنانا ہے۔

اس رپورٹ نے ’باہمی اعتماد کو سخت نقصان‘ پہنچایا ہے، ژینگ ژُوجُن
اس رپورٹ نے ’باہمی اعتماد کو سخت نقصان‘ پہنچایا ہے، ژینگ ژُوجُنتصویر: Imago

ژینگ ژُوجُن کا مزید کہنا تھا کہ یہ دراصل امریکا ہی ہے جو ہمیشہ مشکوک رہا ہے اور اس علاقے میں بار بار ملٹری ہوائی جہاز اور جنگی بحری جہاز بھیج کر فوجی طاقت کا اظہار کرتا رہتا ہے۔ فوجی ترجمان کے مطابق امن کی بحالی اور حرکت کرنے کی آزادی کے لیے درخواستوں کے باوجود امریکا ہی دراصل جنوبی بحیرہ چین میں عسکریت پسندی کو ہوا دے رہا ہے جس کا مقصد اس علاقے میں اپنا غلبہ قائم کرنا ہے۔

روئٹرز کے مطابق پینٹاگون کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منصوبہ بندی کے ساتھ فوجی انفراسٹرکچر کے اضافے سے چین کو متنازعہ پانیوں میں طویل المدتی ’سول ملٹری بیسز‘ حاصل ہو جائیں گی۔ اس رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ چین کی طرف سے مصنوعی طور پر جزیرے حاصل کرنے سے 3200 ایکڑ زمین حاصل ہو گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے سات مختلف جزیروں پر زمین حاصل کرنے کا کام گزشتہ برس اکتوبر میں مکمل کر لیا تھا جس کے بعد اب اس کی توجہ وہاں انفراسٹرکچر کی تیاری پر ہے جس میں تین کلومیٹر طویل ایک ایئر اسٹرپ بھی شامل ہے۔