1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’امریکی سپریم کورٹ کا فیصلہ خدا کی رضا سے بڑا نہیں‘

مقبول ملک3 ستمبر 2015

امریکی ریاست کینٹکی کی ایک خاتون اہلکار کو اس لیے جیل بھجوا دیا گیا ہے کہ اس نے ہم جنس پرست افراد کو شادی کی اسناد جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ امریکی سپریم کورٹ کا حکم ’خدا کی ر‌ضا‘ سے بڑا نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/1GQrK
کِم ڈیوس جنہیں توہین عدالت کے جرم میں جیل بھجوا دیا گیاتصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Easley

ریاست کینٹکی کے شہر ایش لینڈ سے جمعرات تین ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق امریکی سپریم کورٹ اسی سال جون میں پورے امریکا پر لاگو ہونے والا یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ ہم جنس پرست افراد بھی آپس میں باقاعدہ قانونی شادیاں کر سکتے ہیں اور ایسی سول شادیوں کے بعد ہم جنس پرست جوڑوں کو آپس میں شادی شدہ ہونے کے قانونی سرٹیفیکیٹ جاری کیے جا سکتے ہیں۔

روئٹرز کے مطابق اس پس منظر میں کینٹکی کی کاؤنٹی رووَن Rowan کی ایک خاتون کلرک نے، جو پختہ مسیحی عقیدے کی حامل ہے، اپنے دفتر میں آنے والے شادی شدہ ہم جنس پرست افراد کو شادی کی اسناد جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس خاتون اہلکار کا، جس کا نام کِم ڈیوس بتایا گیا ہے، کہنا تھا کہ ہم جنس پرست مردوں یا عورتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ شادی شدہ ہونے کے سرٹیفیکیٹ جاری کرنا اس کے نزدیک مذہبی حوالے سے غلط ہو گا۔ کِم ڈیوس نے اپنے اس فیصلے کی وجہ اپنے مذہبی عقائد کو بنایا تھا۔

کِم ڈیوس نے، جو گزشتہ چند روز سے امریکی میڈیا کے علاوہ دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ کی سرخیوں کا موضوع بن گئی تھیں، کہا تھا کہ وہ اپنے مذہبی عقائد کے باعث ایسا نہیں کر سکتیں۔ انہوں نے کہا تھا، ’’(امریکی) سپریم کورٹ نے (اس بارے میں) اپنے ایک فیصلے کے ذریعے حکم تو جاری کر دیا ہے لیکن اسی بارے میں خدائی حکم کچھ اور ہے۔‘‘

کمِ ڈیوس نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکی سپریم کورٹ کا فیصلہ ’خدا کی رضا‘ سے زیادہ اہم اور بڑا نہیں ہو سکتا۔ اس پر امریکا میں ہم جنس پرست افراد کے لیے مساوی حقوق کی جدوجہد کرنے والے حلقوں نے باقاعدہ احتجاج شروع کر دیا تھا اور معاملہ عدالت تک پہنچ گیا تھا۔

Symbolbild: Kirche und Homosexualität
ایک کلیسا کے صدر دروازے کے پاس لٹکایا گیا ہم جنس پرستوں کے مخصوص رنگوں والا جھنڈا، جس پر لکھا ہے: ’ہر کسی کو خوش آمدید‘، فائل فوٹوتصویر: Fotolia / icholakov

ایک کاؤنٹی کلرک کی طرف سے ملکی سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد سے انکار کے اسی پس منظر میں آج جمعرات تین ستمبر کو ایک فیڈرل جج کے حکم پر توہین عدالت کے الزام میں اس اہلکار کو گرفتار کر کے جیل بھجوا دیا گیا۔

کِم ڈیوس کی گرفتاری کا حکم جاری کرتے ہوئے کینٹکی کی ایک ڈسٹرکٹ کورٹ کے وفاقی جج ڈیوڈ بنّنِگ نے کہا، ’’عدالت کے لیے (کِم ڈیوس) کی گرفتاری کا حکم دینا کوئی آسان فیصلہ نہیں ہے۔‘‘

فیڈرل جج ڈیوڈ بنّنِگ کی عدالت میں آج کِم ڈیوس کی گرفتاری کا حکم دیے جانے سے قبل عدالت کے باہر قریب دو سو افراد نے مظاہرہ بھی کیا۔ ان میں اس خاتون اہلکار کے موقف کی حمایت کرنے والے عام شہری بھی تھے اور ان کے سرکاری ملازم کے طور پر رویے پر ناراض ہم جنس پرستوں کے حقوق کے حامی سماجی کارکن بھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید