امریکی صدارتی انتخابات کا ’ٹاس‘ ٹرمپ نے جیت لیا
8 نومبر 2016خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ریاست نیوہیمپشائر کے تین چھوٹے قصبوں میں ڈالے جانے والے ووٹوں میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹ امیدوار ہلیری کلنٹن کے خلاف پچیس کے مقابلے میں بتیس ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ مٹھی بھر آبادی والے ان تینوں علاقوں کے رہائشیوں نے اپنی انتخابی روایت کے مطابق نصب شب کو اپنے ووٹ ڈالے۔ بیسویں صدی کے نصف سے یہ روایت چلی آ رہی ہے۔
نیو انگلینڈ خطے میں انتخابی قوانین کے مطابق جن علاقوں میں سو سے کم افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں، وہاں کے شہری نصف شب کو اپنا ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے اس قانون پر فخر کرتے ہیں۔ نیو ہیمپشائر نیو انگلینڈ کی ایک ریاست ہے۔ نیوہیمپشائر میں ووٹنگ کو امریکی انتخابات کا ’ٹاس‘ قرار دیا جاتا ہے۔
دوسری جانب قبل از انتخابات کرائے جانے والے ایک جائزے کے مطابق ڈیموکریٹ امیدوار ہلیری کلنٹن کو اپنے ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ پر برتری حاصل ہے۔ اگر کلنٹن کامیابی حاصل کر لیتی ہیں تو وہ وائٹ ہاؤس میں پہنچنے والی امریکی تاریخ کی پہلی خاتون ہوں گی۔ بتایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کے مقابلے میں کلنٹن کی مقبولیت چار سے پانچ فیصد زیادہ ہے۔ دونوں امیدواروں نے گزشتہ شب باقاعدہ طور پر اپنی انتخابی مہم ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ آج ہونے والی ووٹنگ میں ایوان نمائندگان کے 435 اور سینیٹ کے ایک تہائی ارکان کو بھی منتخب کیا جائے گا۔
ڈیموکریٹک ہلیری کلنٹن نے اپنی انتخابی مہم کے اختتام پر اپنے حامیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا،’’بیلٹ پیپر پر صرف میرا یا ٹرمپ کا نام نہیں ہے، بلکہ اس کا مطلب ہے کہ ہم کیسا ملک چاہتے ہیں۔‘‘ اسی دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا فرسٹ کے نعرے کے ساتھ اپنی انتخابی مہم کا اختتام کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا، ’’تصور کیجیےکہ ہمارا ملک کیا کچھ حاصل کر سکتا ہے اگر ہم ایک قوم کے طور پر، ایک خدا کے سائے تلے اور ایک امریکی پرچم کوسلامی پیش کرتے ہوئے مل کر کام کریں۔‘‘