1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنے والے جنگجو زندہ ہیں، طالبان ترجمان

11 اگست 2011

جمعرات کو طالبان نے دعوٰی کیا ہے کہ امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنے والے جنگجو زندہ ہیں۔ طالبان کے ایک ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ امریکی بیان ’سچ پر مبنی نہیں‘ ہے۔

https://p.dw.com/p/12EoK
تصویر: AP

قبل ازیں افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل جان ایلن نے کہا تھا کہ امریکی ہیلی کاپٹر مار گرانے والے طالبان شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ جنرل جان ایلن نے کہا کہ نیٹو فورسز نے ان شدت پسندوں کو ایک کارروائی کے نتیجے میں ہلاک کیا، لیکن ان کے جس رہنما کو نشانہ بنانے کے لیے کارروائی کی گئی تھی، وہ ہلاک نہیں ہوا۔

انہوں نے یہ انکشاف ہیلی کاپٹر کی تباہی کے بارے میں بریفنگ کےے دوران کیا، جس میں امریکی فورسز کے تیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے بیشتر ایلیٹ نیوی سیلز تھے۔ افغانستان کی جنگ میں اسے امریکی فورسز کے لیے بدترین واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ واقعہ دارالحکومت کابل کی ایک جنوب مغربی وادی میں پیش آیا، جس میں آٹھ افغانی بھی ہلاک ہوئے۔

جنرل ایلن نے کہا کہ چھ اگست کے آپریشن میں جس طالبان رہنما کو نشانہ بنانا مقصود تھا، وہ ابھی تک مفرور ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز اس نیٹ ورک کا پیچھا جاری رکھیں گی۔

انہوں نے اس آپریشن کے لیے ایلیٹ ٹیم کو بھیجنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی میں طالبان کے اہم رہنما کو نشانہ بنایا جانا تھا، اس لیے فرار ہوتے ہوئے شدت پسندوں کا پیچھا کرنا اہم تھا۔

جنرل ایلن نے کابل سے پینٹا گون میں موجود صحافیوں سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے خطاب میں کہا: ’’ہم نے بھاگتے ہوئے عناصر پر قابو پانے کے لیے فورس لگائی اور بلاشبہ اس مرحلے میں ان کے ہیلی کاپٹر کو آر پی جی لگا اور وہ تباہ ہو گیا۔‘‘

John Allen designierter ISAF Kommandeur in Afghanistan
جنرل جان ایلنتصویر: AP

انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد آٹھ اگست کو کیے گئے فضائی حملے میں ہیلی کاپٹر کو تباہ کرنے میں ملوث خیال کیے جانے والے دیگر طالبان انتہاپسند بھی ہلاک ہوئے۔ تاہم طالبان نے جنرل ایلن کے اس بیان کو فوری طور پر چیلنج کر دیا۔

نیٹو کی انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں طالبان کا رہنما ملا محب اللہ اور ہیلی کاپٹر پر فائر کرنے والا شدت پسند بھی شامل ہے۔ ایساف کے مطابق یہ دونوں افغانستان چھوڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔ امکان ظاہر کیا گیا کہ وہ ہمسایہ ملک پاکستان میں انتہاپسندوں کے کسی ٹھکانے تک پہنچنا چاہتے تھے۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں