1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی فوج پاکستانی فوج کی تربیت کرے گی ؟

4 مارچ 2008

مبصرین کا کہناہے کہ افغانستان سے ملحقہ پاکستانی علاقوںمیں تربیت کے نام پر یہ امریکی فوجی طالبان باغیوں کے خلاف از خود کاروائی بھی کر سکتے ہیں ، تاہم اس سے قبل امریکہ حکام نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں طالبان باغیوں کی ٹھکانوں پر براہ راست فوجی مداخلت نہیں کرے گا۔

https://p.dw.com/p/DYEG
تصویر: AP

پاکستان میں امن عامہ کی مخدوش صورتحال میں جہاں سیاسی پارٹیاں اپنے اتحاد کو مضبوط بنانے اور صدر مشرف کو اپنے عہدے سے ہٹانے کے لئے سرگرم عمل ہیں وہیں پیر کے دن ملکی زرائع ابلاغ میں یہ بات بھی گردش کرتی رہی کہ پرویز مشرف موجودہ سیاسی دباﺅ کے تحت ملک کے وسیع تر مفاد میں، غالباً مستعفی ہو جائیں گے ۔

تاہم ڈویچے ویلے نے جب حقیقت جاننے کے لئے صدارتی ترجمان راشد قریشی سے رابطہ کیا تو انہوں نے ان افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسی خبرو ں میں کوئی صداقت نہیں ہے ۔

دوسری طرف پیر کے دن ہی امریکی جوائنٹ چیف آف سٹاف ایڈمرل مائیکل ماﺅ لن نے صدر پرویز مشرف اور آرمی چیف جنرل اشفاق کیانی سے ملاقات کے بعد کہاہے کہ وہ پاکستان فوج کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو سراہتے ہیں ۔

امریکی فوج کے اعلی عہدیدار ماﺅ لن کے دورہ پاکستان کے ساتھ ہی امریکہ نے پاکستان اور افغانستان سے ملحقہ علاقوں میں دہشت گردی کی روک تھام کو موثر بنانے کے لئے یہ اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن حکومت ان محازوں پر تعینات پیرا ملٹری سٹاف کی تربیت کے لئے امریکی ماہرین فوج پاکستان بھیجے گا۔

تاہم سابق وزیر داخلہ اور ریٹائرڈ جنرل معین الدین حیدر نے ڈویچے ویلے کے ساتھ خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ پاکستان کو تربیت کی نہیں بلکہ جدید اسلحہ کی ضرورت ہے ۔