1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی وزیر خارجہ نیروبی میں

رپورٹ: عابد حسین ، ادارت: مقبُول ملِک5 اگست 2009

امریکی وزیر خارجہ سات افریقی ملکوں کے دورے کی پہلی منزل کینیا پر ہیں۔ کینیا کے دارالحکومت میں وہ کئی اہم ملاقاتوں کے علاوہ زیریں صحارا کے تجارتی فورم میں کلیدی خطاب بھی کریں گی۔

https://p.dw.com/p/J36n
امریکی وزیر خارجہ اور براعظم افریقہ، ایک علامتی تصویرتصویر: AP / DW Montage

وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے افریقی ملک کینیا کے دارالحکومت نیروبی پہنچ چکی ہیں۔ وہ کینیا کے دارالحکومت میں زیریں صحارا کے ملکوں کی سالانہ تجارتی میٹنگ کا آج بُدھ کو باضابطہ افتتاح کریں گی۔

اِس میٹنگ کو AGOA فورم کا نام دیا جاتا ہے۔ امریکی حکومت کے اِس پروگرام کو غریب افریقی ملکوں کی معاشی ترقی سے نتھی کیا جاتا ہے۔ اِس لئے اِس کا پورا نام ہے: افریقن گروتھ اینڈ آپورچُونٹی ایکٹ فورم۔ یہ تجارتی میٹنگ اُس امریکی پروگرام کا حصہ ہے جس کے تحت اس خطے کے ممالک امریکہ کو 6400 مختلف اشیاء بغیر کسی ٹیکس یا ایکسائز ڈیوٹی کے برآمد کر سکتے ہیں۔ سردست زیریں صحارا سے امریکہ پہنچنے والی ایکسپورٹ کا حجم ایک فی صد کے قریب ہے۔ امریکی حکومت کی خواہش ہے کہ یہ حجم تین فی صد تک کسی طرح پہنچ جائے۔ اگر یہ حجم تین فی صد تک پہنچ جاتا ہے تو زیریں صحارا کے ملکوں سے غربت کا مکمل طور پر خاتمہ تو نہیں ہو گا لیکن ایک بڑی آبادی کو روزگار میسر ہو سکے گا۔

Hillary Rodham Clinton Ende der Kampagne im National Building Museum in Washington
امریکی وزیر خارجہتصویر: AP

امریکہ یہ تجارتی مراعات زیریں صحارا کے خطے کے تمام 48 ملکوں کو دینے کا بھی خواہشمند ہے تا کہ کسی طور وہاں غربت میں کمی کے عمل کا آغاز ہو سکے۔ چالیس سے زائد ملکوں کے اس فورم سے ہلیری کلنٹن کے خطاب کو کلیدی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔ اس تجارتی میٹنگ میں صومالیہ کے صدر شیخ شریف شیخ احمد بھی شرکت کریں گے۔

نیروبی میں امریکی وزیر خارجہ اور صومالیہ کے صدر کے درمیان ہونے والی ملاقات کو خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ شیخ شریف شیخ احمد کی حکومت کو انتہاپسند گروپوں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ اور صومالی صدر کی ملاقات میں دہشت گردی کے موضوع کو مرکزی اہمیت حاصل رہے گی۔ اس کے علاوہ صومالی قزاقوں کی بیخ کنی کا مسئلہ بھی زیر بحث آئے گا۔ شیخ شریف شیخ احمد امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کو صومالیہ کے لئے ایک بڑا موقع قرار دے چکے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ اِس فورم کے علاوہ کینیا کے صدر کیباکی اور وزیر اعظم رائیلہ اوڈینگا سے بھی ملاقاتیں کریں گی۔ ماہرین کے خیال میں اِس ملاقات میں وہ کینیا کی قیادت سے نئے دستور کی جلد تیاری کا مشورہ دے سکتی ہیں۔ ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ وہ جنوبی افریقہ کے دورے کے دوران وہاں صدر جیکب زُوما سے زمبابوے کے حالات کے حوالے سے یقینی طور پر بات کریں گی۔ زمبابوے میں افراط زر کے علاوہ انسانی بحران پیدا ہے جس میں بیماری اور بھوک افزائش پا رہی ہیں۔

Dialogforum U.S.-China Strategic and Economic Dialogue
امریکی وزیرِ خارجہ اور امریکی صدرتصویر: AP

صدر باراک اوباما کے دورہٴ گھانا کے ایک ماہ سے بھی کم عرصے بعد امریکی وزیر خارجہ کا سات افریقی ملکوں کا دورہ شروع ہو رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ہلیری کلنٹں کا یہ دورہ اسی نقطہ سے شروع ہو سکتا ہے جس پر امریکی صدر نے گھانا کا دورہ ختم کیا تھا۔ اس دوران امریکی وزیر خارجہ افریقی لیڈروں سے بہتر حکومتی عمل کے علاوہ کرپشن کے خاتمے کے لئے عملی کوششوں پر بھی بات کر سکتی ہیں۔ اس دورے میں کئی افریقی تنازعات کے ساتھ وہاں پھیلی بیماریوں، غربت اور دوسرے مالی و معاشی معاملات پر بھی ان کو اظہارِ خیال کا موقع ملے گا۔

ہلیری کلنٹن کا گیارہ روزہ دورہ ان کے وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد سب سے طویل مدت کا ہے۔ زیریں صحارا کے علاقے کا وہ پہلی بار دورہ کر رہی ہیں۔ کینیا کے بعد وہ جنوبی افریقہ پہنچیں گی۔ اِس کے بعد وہ نائجیریا، انگولا، جمہوریہ کانگو، لائبیریا اور کیپ ویردی جائیں گی۔ کیپ ویردی افریقہ کا ایک چھوٹا سا ملک ہے جو امریکہ کا اتحادی ہے۔